اور نماز کسوف والی حدیث :
((صلاۃ الکسوف بثلاث رکوعات و أربع۔))[1]
’’ نماز کسوف میں تین اور چار رکوع ہیں ۔‘‘
ان آئمہ پر تنقید کے دو جواب اور بھی دیے گئے ہیں ۔ ایک مجمل ہے اور دوسرا مفصل۔
(۱) مجمل جواب: ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ فتح الباری کے مقدمہ میں فرماتے ہیں : [2]
’’امام بخاری اور پھر مسلم رحمہم اللہ ان کے اہل زمانہ، اور اس کے بعد کے اس فن صحیح اور معلل کی معرفت کے آئمہ پر مقدم کرنے میں کوئی شک نہیں ہے ۔‘‘
فرماتے ہیں : ’’ ان دونوں پر تنقید کرنے والے کے فہم کلام کے اعتبار سے اس کا قول ان کی تصحیح کے معارض ہوگا، اور اس بارے میں ان دونوں اماموں کی دوسروں پر تقد یم میں کوئی شک نہیں ہے ۔ سو اس طرح یہ اعتراض جملہ طور پر ختم ہو جاتا ہے ۔‘‘
(۲) مفصل : اس کا جواب ابن حجر رحمہ اللہ نے -فتح الباری کے - مقدمہ میں صحیح بخاری کے حوالہ سے ہر ایک حدیث کا مفصل جواب دیا ہے۔ اور رشید عطار رحمۃ اللہ علیہ نے اس مسئلہ پر ایک کتاب لکھی ہے ، جس میں امام بخاری اور امام مسلم رحمہم اللہ پر تنقید کرنے والوں کا ایک ایک حدیث کا جواب دیا ہے۔
علامہ عراقی رحمۃ اللہ علیہ مصطلح الحدیث میں ’’شرح الفیہ ‘‘ میں فرماتے ہیں :
’’ انہوں نے ایک منفرد کتاب ’’صحیحین‘‘ کی ان احادیث پر لکھی ہے ‘ جن کو ضعیف کہا گیا ہے ۔ اور ان کا جواب بھی دیا ہے ۔ جو اس مسئلہ میں زیادہ علم حاصل کرنا چاہے اسے چاہیے کہ وہ اس کتاب کو حاصل کرے ، اے میں بہت سے فوائد اور اہم باتیں ہیں ۔
٭ سنن نسائی :
امام نسائی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’السنن الکبری‘‘ لکھی، اور اس میں صحیح اور معلول کو
|