د: صحابہ میں سے کثرت روایت والے:
صحابہ میں سے بعض بہت زیادہ حدیث بیان کرنے والے تھے‘ اس لیے ان سے روایات بھی زیادہ ہیں ۔جن صحابہ سے ایک ہزار سے زیادہ احادیث منقول ہیں ‘ ان میں :
۱: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ (۵۳۷۴)
۲: حضرت عبد اللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما (۲۶۳۰)۔
۳: حضرت أنس بن مالک رضی اللہ عنہ (۲۲۸۶)۔
۴: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا (۲۲۱۰)۔
۵: حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما (۱۶۶۰)۔
۶: حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما (۱۵۴۰)۔
۷: حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ (۱۱۷۰)۔
ان سے کثرت کے ساتھ احادیث مروی ہونے کی وجہ سے یہ لازم نہیں آتا کہ انہوں نے دوسرے صحابہ سے زیادہ احادیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے لی ہیں ۔کیونکہ کبھی صحابی سے قلت ِروایت ِحدیث کی وجہ اس کی موت کا متقدم ہونا ہوتا ہے۔ جیسا کہ حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا۔ یا دیگر امور میں ان کی مشغولیت ہے ‘جیسا کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ ، اور کبھی یہ دونوں سبب جمع بھی ہوسکتے ہیں جیسا کہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ۔ آپ کی موت بھی پہلے آئی ، اور امر ِ خلافت میں بھی مشغول رہے ۔ ان کے علاوہ اور اسباب بھی ہوسکتے ہیں ۔
مخضرم :
(۱)… مخضرم کی تعریف (ب)… اس کی روایت کا حکم
(الف) مخضرم کی تعریف :
وہ ہے جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں ایمان قبول کیا ہو‘ مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات نہ ہوئی ہو۔
|