فمن استطاع أن یطلیل غرتہ فلیفعل۔))[1]
’’ میری امت قیامت والے دن وضوء کے نشانات کی وجہ سے پانچ کلیانے گھوڑوں کی طرح بلائے جائیں گے ، اور جو کوئی اس بات کی طاقت رکھتا ہو کہ وہ ان نشانات کو بڑہائے ،پس اسے چاہیے کہ وہ ضرور ایسا کرے۔‘‘
راوی کا کلام: ’’ فمن استطاع أن یطلیل غرتہ فلیفعل‘‘یہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے کلام سے مدرج ہے ۔ جس کے روایت کرنے میں نعیم بن مجمر منفرد ہے۔’’مسند ‘‘ میں انہی سے مروی ہے:
’’ مجھے معلوم نہیں کہ: ’’ فمن استطاع …‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کلام ہے یا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا ۔کئی حفاظ ِ حدیث نے یہ واضح کیا ہے کہ یہ کلا م مدرج ہے ۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ اس کلام کے لیے یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہو۔‘‘
ج: اس کے ساتھ حکم کب لگایا جائے گا ؟
ادراج کا حکم نہیں لگایا جائے گا مگر جب اس پر دلیل مل جائے ، خواہ وہ دلیل خود راوی کا کلام ہو‘ یا اس فن کے کسی معتبر امام کا کلام ہو۔ یامدرج ایسا کلام ہو جس کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نسبت کرنا محال ہو۔
حدیث میں زیادتی :
ا: حدیث میں زیادتی کی تعریف :
ب: حدیث میں زیادتی کی اقسام اورہر قسم کے حکم کا بیان مثال کیساتھ :
حدیث میں زیادتی کی تعریف :
|