زیادہ ہوتو اس سے پہلے لکھے ’’لا ‘‘ اور آخر میں لکھے ’’إلی ۔‘‘ اور ان کو عام سطر سے تھوڑا اونچا رکھے ۔
اگر زیادہ ایک کلمہ کے تکرار سے ہو تو مکررآنے والے کلمہ کو مٹادے ۔ سوائے اس کے مکرر ہونے کی صورت میں دوسری بار آنے پر بعد والے جملہ کے ساتھ اس کا تعلق ہو تو پہلی بار وارد ہونے والا کلمہ مٹایا جائے گا ۔ مثال کے طور پر عبد اللہ لکھنے میں ’’عبد عبد اللّٰہ ‘‘ یعنی لفظ ’’عبد‘‘ دو بار لکھا جائے تو پہلے والے لفظ کو مٹایا جائے گا۔ ایسے ہی ’’امرء ي مؤمن‘‘ لکھنے میں ’’امرء ی ‘‘ دوبار لکھا جائے تو پہلی بار والا مٹایا جائے گا۔
۴: دو کلمات کے مابین دو سطروں میں ایسے فاصلہ نہ پیدا کرے کہ اس سے فاسد معنی کا وہم پیدا ہو۔ جیسا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا قول ہے :
((بشِّر قاتل ابن صفیۃ (یعنی الزبیر) بالنار۔))[1]
’’صفیہ کے بیٹے کے قاتل کو جہنم کی نوید سنادو۔‘‘
تو اسے ایسے دو سطروں میں نہ لکھے کہ ’’ بشِّر قاتل ‘‘ ایک سطر میں ہو ‘ اور ابن صفیۃ بالنار۔‘‘ دوسری سطر میں ۔
۵: رموز اختیار کرنے سے بچے ‘ سوائے ان رموز کے جو محدثین کے ہاں مشہور ہیں ‘ ان میں سے :
(ثنا) یا پھر (نا) اور (دثنا) ، یہ ’’حدثنا‘‘ سے رمز ہے ‘ اسے: ’’حدثنا‘‘ پڑھا جائے گا۔[2]اور(أنا) یا (أرنا) یا (أبنا) ان سے رمز لیاجاتا ہے ’’أخبرنا‘‘ سے ‘ اسے: ’’اخبرنا‘‘ پڑھا جائے گا ۔
(ق) اس سے رمز لیا جاتا ہے ’’قال‘‘ سے ، اور اسے: ’’قال‘‘ پڑھا جائے گا ۔اکثر طور پر قال کو بغیر رمز کے حذف کیا جاتا ہے ۔ مگر پڑھتے ہوئے اسے بولا جاتا ہے ۔اس کی مثال ،
|