جس نے یہ کہا کہ : اس میں موضوع احادیث بھی ہیں ۔‘‘ تو اسے عبداللہ اور ابو بکر قطیعی کی زیادات پر محمول کیا جائے گا۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ایک کتاب لکھی ہے ‘ جس کا نام رکھاہے : ’’ القول المسدد فی الذب عن المسند‘‘ ۔ اس میں ان احادیث کو ذکر کیا ہے جن پر امام عراقی رحمۃ اللہ علیہ نے موضوع ہونے کا حکم لگایا ہے ‘ اور اس میں ابن جوزی رحمۃ اللہ علیہ کی’’الذیل الممہد‘‘ میں ذکر کردہ چودہ احادیث کے علاوہ پندرہ حدیثوں کا اضافہ کیا ہے ۔ علماء نے مسند پر تصنیف کا بہت کام کیاہے۔ان میں سے بعض نے اس کااختصار کیا ہے‘ بعض نے شرح اور بعض نے تفسیر کی ہے ‘ اور بعض نے اسے ترتیب دی ہے ۔ ان میں سب سے بہترین کام ’’ الفتح الربانی لترتیب مسندالإمام أحمد بن حنبل الشیبانی ‘‘ ہے۔ جسے امام عبد الرحمن البناء المعروف ساعاتی نے مرتب کیاہے۔ انہوں نے اس کی سات اقسام بنائی ہیں : ۱-: پہلی قسم توحید اور اصول دین میں ہے ‘ اس کے آخر میں قیامت اور احوال آخرت کا بیان ہے۔ اس کے ابواب کی بہت اچھی ترتیب دی ہے ۔ اور اس پر ایک شرح لکھ کر اسے پورا کیا ہے ‘ اور اس شرح کا نام رکھا ہے: ’’ بلوغ الأمانی من أسرار الفتح الربانی ‘‘ یہ نام اپنے مسمی کے مطابق ہے ۔ فقیہی اور حدیثی ہردو لحاظ سے بہت ہی مفید ہے ۔ والحمد للہ رب العالمین ۔ امام أحمد بن حنبل رحمہ اللہ : آپ امام ابو عبد اللہ احمد بن محمد بن حنبل الشیبانی المروزی بغدادی رحمۃ اللہ علیہ ہیں ۔ سن ۱۶۴ ھجری میں ’’مرو ‘‘ میں پیدا ہوئے۔ پھر آپ کو بغداد لایا گیا‘ ابھی آپ شیر خوار تھے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ : آپ بغداد میں پیدا ہوئے ‘ اور یتیمی کی حالت میں پرورش پائی۔حدیث کی طلب میں آفاق میں شہر شہر چکر لگایا ۔ اور حجاز ‘ شام ‘ عراق‘ اور یمن میں اپنے زمانہ کے مشایخ سے احادیث سنی۔ اور سنت اور فقہ کا بہت بڑا اہتمام کیا ۔حتی کہ محدثین رحمۃ اللہ علیہم نے آپ کو اپنا امام اور فقیہ شمار کیا ہے ۔ آپ کے زمانہ اور بعد کے علماء نے آپ کی تعریف کی |