اس کا جواب یہ ہے : اگر اس حدیث کو دو سندوں سے روایت کیا گیا ہے ‘ تو اس صورت میں معنی یہ ہوگا کہ اس کی ایک سند حسن ہے اور دوسری صحیح ۔ تو دونوں وصفوں میں باعتبار سند کے جمع کردیا ہے ۔
اوراگر حدیث کی سند ایک ہی ہو تو اس صورت میں معنی یہ ہوگا کہ : اس میں تردد ہے کہ کیا یہ حدیث صحت کے مرتبہ کو پہنچ گئی ہے یا حسن کے مرتبہ میں ہے ۔
منقطع السند :
أ۔ اس کی تعریف[ معنی] ب۔ اس کی اقسام ج۔ اس کا حکم
اس کی تعریف: ’’ھو الذي لم یتصل سندہ۔‘‘
’’ وہ حدیث ہے جس کی سند متصل نہ ہو۔‘‘
صحیح اور حسن حدیث کی شروط میں یہ بات پہلے گزر چکی ہے کہ :’’ ان کی سند متصل ہو۔‘‘
ب:اس کی اقسام: منقطع السند کی چار اقسام ہیں : مرسل ‘ معلق ‘ معضل ‘ منقطع
۱: مرسل: ’’ما رفعہ إلی النبي صلي اللّٰہُ عليه وسلم صحابي‘لم یسمع منہ ‘ أو تابعي۔‘‘
’’ مرسل وہ حدیث جس کو صحابی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا نہ ہو‘ یا تابعی ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اس حدیث کو منسوب کرے) ۔‘‘
۲: معلق: ’’ ما حذف أول أسنادہ۔‘‘
’’ وہ حدیث ہے جس کی سند شروع سے حذف کردی جائے ۔‘‘
کبھی اس سے ساری سند کا حذف کرنا بھی مرادلیا جاتا ہے ۔ جیسا کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے:
((وكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللّٰہ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ یذکر اللّٰہ في کل أحیانہ۔))[1]
|