((إنَّما الأعْمالُ بالنِّيّاتِ، وإنَّما لِكُلِّ امْرِئٍ ما نَوى…۔))[1]
’’ بے شک اعمال کا دارو مدار نیتوں پر ہے ۔ اور انسان کے لئے وہی کچھ ہے جس کی اس نے نیت کی۔‘‘
اس حدیث کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صرف حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ‘آپ سے حضرت علقمہ بن ابی وقاص رحمۃ اللہ علیہ نے ‘ان سے صرف محمد بن ابراہیم تمیمی رحمۃ اللہ علیہ نے ، ان سے صرف یحی ین سعید انصاری رحمۃ اللہ علیہ نے روایت کی ہے ۔ یہ سب تابعین ہیں ۔ پھر یحی بن سعید سے بہت ساری خلقت نے روایت کی ہے۔
خبر کی رتبہ کے اعتبار سے اقسام :
رتبہ کے اعتبار سے حدیث کی پانچ قسمیں ہیں : صحیح لذاتہ ‘ صحیح لغیرہ ، حسن لذاتہ ‘ حسن لغیرہ ، ضعیف ۔
صحیح لذاتہ
صحیح لذاتہ وہ حدیث ہے : ’’جسے عادل ‘ تام الضبط راوی متصل سند سے روایت کرے ‘ اور یہ شذوذ اور قدح کرنے والی علت سے سلامت ہو۔‘‘
اس کی مثال : رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
((مَن يُردِ اللّٰہُ بهِ خَيرًا يُفقِّهُّ في الدِّينِ۔))[2]
’’ جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ بھلائی کا ارادہ کرتے ہیں اسے دین کی سمجھ عطاکرتے ہیں ۔‘‘
صحیح کی معرفت کے لیے تین امور :
اول: یہ حدیث ایسی کتاب میں ہو جس کے مصنف نے اپنی تصنیف میں صحت کا التزام کیا ہو
|