ہو۔ یا اس میں صفات قبول کو ثابت کیا جائے ‘ یا رد کی صفات کی نفی کی جائے۔ مثال کے طور پر کہا جائے : ھو ثقۃ [وہ ثقہ راوی ہے] یا کہا جائے: ’’ثبت‘‘ [ثابت ] یا کہا جائے: ’’ لا بأس بہ [اس سے روایت لینے میں حرج نہیں ]۔ یا یہ کہ: ’’ لا یرد حدیثہ‘‘ [اس کی حدیث رد نہیں کی جاسکتی]۔
تعدیل کی اقسام
تعدیل کی دو قسمیں ہیں :
مطلق…:راوی کی بغیر کسی قید کے تعدیل کی جائے ۔ تو یہ توثیق ہر حال میں مقبول ہوگی ۔
مقید…: یہ کہ راوی کسی وجہ سے قید کے ساتھ توثیق کرے۔ یہ وجہ خواہ شیخ ہو‘ یا طائفہ ‘ یا اس طرح کا کوئی دیگر سبب ۔ تو اس صورت میں یہ توثیق مذکورہ سبب میں ہی معتبر ہوگی، اس کے علاوہ نہیں ۔مثال کے طور پر کہا جائے: ’’ ھو ثقۃ في حدیث الزھري أو في الحدیث عن حجازیین‘‘’’ وہ زہری سے حدیث روایت کرنے میں ‘یا اہل حجاز سے روایت کرنے میں ثقہ ہے ۔‘‘ تو یہ توثیق ان ہی کے متعلق ہوگی غیر کی متعلق نہیں ۔لیکن اگر اس سے مقصود ان لوگوں سے روایت کرنے میں ضعف کے دعوی کو ختم کرنا ہے تو اس صورت میں یہ توثیق سب کے لیے ہوگی۔
تعدیل کے مراتب:
اعلی ترین مرتبہ : وہ الفاظ جو انتہائی مبالغہ پر دلالت کرتے ہوں ‘ جیسے: أوثق الناس [لوگوں میں سب سے بڑھ کرثقہ ] یا یہ کہا جائے: ’’إلیہ المنتہی في التثبیت‘‘ [ ثابت حدیث کی اس پر انتہاء ہوتی ہے]۔
اس کے بعد جب ایک یا دو صفتوں سے اس کی تاکید کی جائے ، جیسے : ’’ ثقہ ثقہ ، یا ثقہ ثبت اور اس طرح کی دیگر صفات ۔
کم مرتبہ :جس سے جرح کے ادنی مرتبہ کے قریب ہونے کا احساس ہو ‘ جیسے کہا جائے :
|