ہر زمانہ کے علمائے کرام رحمۃ اللہ علیہم میں اس کو بہت مقبولیت حاصل ہوئی ۔ حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’ یہ اسلام کی کتابوں میں سب سے جلیل القدر اور کتاب اللہ کے بعد سب سے افضل کتاب ہے ۔‘‘ اس میں متکرر احادیث کو ملا کر کل تعداد ’’۷۳۹۷‘‘ بنتی ہے ۔ان میں سے (۲۶۰۲) حدیثیں مکرر ہیں ۔ جیساکہ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے ۔
امام بخاری رحمہ اللہ :
ابو عبد اللہ محمد بن اسماعیل بن ابراہیم بن مغیرہ بن بردزبہ الجعفی (مولاہم) بخاری ۔ آپ فارسی الاصل تھے۔
آپ ماہ ِ شوال سن ۱۹۴ ہجری میں پیدا ہوئے ۔ آپ پیدائشی یتیم تھے۔ والدہ کی گود میں پرورش پائی ۔ ۲۱۰ ہجری میں حدیث کی طلب میں سفر شروع کیا ۔ مختلف شہروں کا چکر لگاتے رہے ۔ شام ‘ مصر ‘ جزیرہ‘ بصرہ ‘ کوفہ ‘ بغداد گئے۔
آپ کا حافظہ بہت ہی قوی تھا ۔ یہاں تک کہ آپ کے بارے میں کہا گیا ہے کہ ایک بار کتاب میں دیکھتے تھے تو حفظ کرلیتے ۔ صرف ایک نظر کتاب میں دیکھنے سے۔
آپ عالم اور زاہد ‘ متقی اور پرہیز گار تھے ۔ امراء اور سلاطین سے دوررہنے والے تھے۔ بہادر اور سخی تھے۔ آپ کے زمانہ اور بعد کے علماء نے آپ کو بہت تعریف کی ہے۔
امام أحمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’خراسان نے آپ جیساکوئی آدمی پیدا ہی نہیں کیا ۔‘‘
ابن خزیمہ رحمہ اللہ کہتے ہیں :
’’ نیلے آسمان کے نیچے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کو جاننے والا اور انہیں یاد کرنے والا محمد بن اسماعیل بخاری سے بڑھ کر کوئی نہیں ۔‘‘
آپ فقہ میں مجتہد تھے۔ آپ بہت ہی عجب باریک بینی سے احادیث سے استدلال
|