احادیث کے بیان میں بہت سی کتابیں لکھی ہیں ۔ مثال کے طور پر :
۱: الموضوعات الکبری : ابن جوزی متوفی سن ۵۹۷ھ نے لکھی ہے ، لیکن وہ ان تمام احادیث کو جمع نہ کرسکے ‘اور ان میں وہ احادیث بھی داخل ہوگئیں جو موضوعات میں سے نہیں تھیں ۔
۲: ’’الفوائد المجموعۃ في الأحادیث المرفوعۃ‘‘ علامہ شوکانی متوفی سن ۱۲۵۰ھ میں لکھی ہے ، اس میں بھی تساہل ہوگیا ہے ‘ اور اس میں وہ احادیث داخل کردی ہیں جو موضوعات میں سے نہیں تھیں ۔
۳: ’’تنزیہ الشریعۃ المرفوعۃ من الأخبار الشنیعۃ الموضوعۃ‘‘ابن عراقی متوفی سن ۹۶۳ھ نے لکھی ہے ‘ یہ اس فن میں سب سے جامع کتاب ہے ۔
حدیث گھڑنے والوں کی اقسام :
حدیث گھڑنے والے بہت زیادہ ہے ۔ ان کے بڑے بڑے مشہور سرغنہ لوگوں میں :
اسحاق بن نجیح الملطی، مأمون بن مھدی الھروی، محمد بن سائب الکلبی، المغیرۃ بن سعد الکوفی، مقاتل بن أبی سلیمان، الواقدی، ابن ابی یحي
ان لوگوں کی کئی اقسام ہیں :
زنادقہ: جو مسلمانوں کے عقیدہ میں فساد پھیلانا اور اسلام کی شکل و صورت کو مسخ کرنا، اور احکام ِ شریعت کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں ۔جیساکہ محمد بن سعید المصلوب جس کو ابو جعفر منصور نے قتل کیا تھا۔اس نے حضرت انس سے مرفوع حدیث گھڑی تھی :
((أنا خاتم النبیین لا نبي بعدي إلا أن یشاء اللہ۔))[1]
’’میں خاتم النّبیین ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے ‘ سوائے اس کے کہ اللہ
|