حدیث کا اختصار
(۱)… اس کی تعریف : (ب)… اس کا حکم :
۱: اس کی تعریف :
’’ أن یحذف راویہ أو ناقلہ شئیاً منہ۔‘‘
’’یہ کہ حدیث کا راوی یا ناقل اس میں سے کچھ حذف کردے ۔‘‘
ب: اس کا حکم : اختصار حدیث جائز نہیں ہے ‘ مگر پانچ شرطوں کے ساتھ :
۱: یہ اختصارمعنی حدیث میں مخل نہ ہو‘ جیسے استثناء ‘ غایت ‘اور حال ‘ اور شرط یا اس طرح کے امور ۔ جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین ہیں :
’’ لا تبیعوا الذھب بالذہب إلا مثلاً بمثل ‘‘[1]، ’’لا تبیعوا الثمر حتی یبدو صلاحہ ‘‘[2] ،’’ لا یقضین حکمٌ بین اثنین وہو غضبان‘‘[3] ، ’’نعم إذا ھي رأت الماء ۔‘‘[4]
’’سونا سونے کے بدلے نہ بیچو ‘ مگر برابر برابر ۔ اور پھل نہ بیچو ‘ یہاں تک کہ اس کی صلاحیت ظاہر ہو(پک) جائے ۔ فیصلہ کرنے والا دو آمیوں کے درمیان غصہ کی حالت میں فیصلہ نہ کرے۔ ہاں جب وہ پانی دیکھے۔ (یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے) اس وقت فرمایاجب ام سلیم رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس عورت کے
|