بارے میں پوچھا جسے احتلام ہوجائے ‘ کیا وہ غسل کرے گی؟‘‘
’’لا یقل أحدکم اللہم اغفر لي إن شئت‘‘[1]،’’ الحج المبرور لیس لہ الجزاء إلا الجنۃ۔‘‘[2]
’’ اور تم میں سے کوئی ایک یہ نہ کہے : اے اللہ ! اگر تو چاہے تو مجھے بخش دے ۔ ’’حج مبرور کا بدلہ جنت کے بغیر کچھ بھی نہیں ہے ۔‘‘
ان احادیث سے یہ جملے حذف کرنا جائز نہیں ہے :
’’ إلا مثلاً بمثل ‘‘، ’’ حتی یبدو صلاحہ ‘‘،’’ وہو غضبان‘‘ ، ’’إذا ھي رأت الماء ‘‘ ،’’إن شئت ‘‘،’’ المبرور ‘‘
کیونکہ ان کے حذف کرنا معنی میں خلل ڈالتا ہے ۔
۲: اس موضوع کو حذف نہ کرے جس کی وجہ سے حدیث وارد ہوئی ہے :
جیساکہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے:
’’ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: ’’ ہم لوگ سمندر میں سفر کرتے ہیں ، اور ہمارے ساتھ تھوڑا پانی ہوتا ہے ‘ اگر ہم اس سے وضوء کریں تو ہم پیاسے رہ جائیں ۔تو کیا ہم سمندر کے پانی سے وضوء کرلیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((ہو الطہور ماؤہ الحل میتتہ۔))[3]
|