اور صحت احادیث میں جس کی بات پر اعتماد کیا جاتا ہو۔ جیساکہ صحیحین امام بخاری اور مسلم ۔
دوم: اس کی صحت پر ایسا امام وضاحت کرے تصحیح میں جس کی بات پر اعتماد کیا جاتا ہو۔ اور اس کے متعلق سستی معروف نہ ہو۔
سوم: یہ کہ اس کے راویوں اور ان سے تخریج کے طریقہ میں دیکھا جائے ‘جب اس میں صحت کی شروط پائی جائیں تو اس پر صحت کا حکم لگایا جائے گا۔
صحیح لغیرہ :
حسن حدیث جب متعدد طریقوں سے روایت کی جائے تو اسے صحیح لغیرہ کہتے ہیں ۔
اس کی مثال : عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کی حدیث ہے :
بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں لشکر تیار کرنے کا حکم دیا ، پس جب اونٹ ختم ہوگئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((ابتَعْ علينا إبلًا بقَلائصَ من قلائص الصدقةِ إلى مَحِلِّها ۔))
’’ ہم پر ایک اونٹ ان صدقہ کے اونٹوں کے بدلہ میں فروخت کرو‘ اس کی جگہ تک ۔‘‘
( یعنی اس کی قیمت /بدلہ جگہ پر /یعنی مدینہ منورہ پہنچ کر ادا کیا جائے گا )۔
اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک اونٹ دو یا تین اونٹوں کے بدل میں لیتے تھے۔‘‘[1]
اس حدیث کو امام احمد رحمۃ اللہ علیہ نے محمد بن اسحق رحمۃ اللہ علیہ کی سند سے اور امام بہیقی رحمۃ اللہ علیہ نے عمرو بن شعیب کی سند سے ہر ایک نے منفرد روایت کیا ہے؛ تو مجموعی طور پر یہ حدیث صحیح لغیرہ کے رتبہ کو پہنچ جاتی ہے۔
|