کرتے کیونکہ لوگوں کی رائے کی نسبت ضعیف حدیث ان کے ہاں زیادہ قوی ہے ۔
’’ سنن ابی داؤد‘‘ نے فقہاء میں شہرت پائی۔ اس لیے کہ اس میں احکام کی احادیث جمع ہیں ‘‘ ۔
اس کے مؤلف کہتے ہیں : انہوں نے یہ کتاب امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ پر پیش کی ، انہوں نے اسے عمدہ کہا ‘ اور اس کی تعریف کی ۔ ابن قیم رحمہ اللہ نے بھی اس کی ’’تہذیب‘‘ کے مقدمہ میں کافی تعریف کی ہے ۔
امام ابو داؤد رحمہ اللہ :
آپ کا نام : سلیمان بن أشعث بن اسحاق الأزدی سجستانی ہے ۔
آپ بصرہ کے گاؤں ’’سجستان ‘‘ میں سن ۲۰۲ ہجری میں پیدا ہوئے۔ حدیث کی طلب میں سفر کیے ۔ اور اہل عراق ‘ شام ‘ مصر‘ او راہل خراسان سے حدیث لکھی ۔ امام احمد بن حنبل اور امام بخاری ومسلم رحمۃ اللہ علیہم کے دوسرے کئی شیوخ سے حدیث روایت کی ۔
علماء کرام نے آپ کی توصیف کی ‘ اورآپ کوتام الحفظ ‘پختہ فہم اور ورع سے موصوف کیا ہے۔
سن ۲۸۵ ہجری میں بصرہ میں تراسی برس کی عمر میں آپ کا انتقال ہوا ۔
آپ نے اپنی تألیفات میں بہت سارا علم چھوڑا ہے ۔
رحمہ اللّٰہ تعالیٰ وجزاہ عن المسلمین خیراً۔
٭ سنن ترمذی :
یہ کتاب ’’جامع الترمذي ‘‘ کے نام سے بھی مشہور ہے ۔ اسے امام ترمذی رحمہ اللہ نے فقہی ابواب پر تالیف کیا، اور اس میں صحیح، حسن اور ضعیف احادیث کو جمع کیا ہے‘ اور ہر ایک کا درجہ اپنی جگہ پر بتا دیا ۔ضعف کی وجہ بھی بیان کردی ہے۔ اور یہ بتانے کا بھی اہتمام کیا کہ اہل علم صحابہ یا دوسرے لوگوں میں سے کس نے قبول کیا ہے ۔ اس کے آخر میں علل پر ایک کتاب مرتب
|