میں خبر حدیث سے زیادہ عام اور شامل ہوگی۔
اثر:
جو صحابی یا تابعی کی طرف منسوب ہو۔ کبھی اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بھی منسوب کیا جاتا ہے ‘ مگر اس وقت قید لگائی جاتی ہے‘اورکہا جاتا ہے:’’وفی الأثر عن النبی صلي اللّٰہ عليه وسلم ۔‘‘
حدیث قدسی :
وہ ہے جسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رب تعالیٰ سے روایت کریں ۔ اسے حدیث ربانی اور حدیث ِ الٰہی بھی کہا جاتا ہے ۔
اس کی مثال: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ‘ جو وہ اپنے رب سے روایت کرتے ہیں ‘ بیشک ( اللہ تعالیٰ نے ) فرمایا ہے :
((أنا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بي ‘ وأنا معہ حين يَذْكُرُني، فإنْ ذكَرَني في نَفْسِه ذكَرْتُه في نَفْسي، وإنْ ذكَرَني في مَلَإٍ، ذكَرْتُه في مَلَإٍ هُم خَيْرٌ مِنهم۔))[1]
’’میں اپنے بندے کے میرے متعلق گمان کے قریب ہوتاہوں ۔ اور میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں جب وہ مجھے یاد کرتا ہے ۔ اگروہ مجھے اپنے دل میں یادکرتا ہے تو میں اسے اپنے دل میں یاد کرتا ہوں ‘ اور اگر وہ مجھے مجلس میں یاد کرتا ہے تو میں اسے ایسی مجلس میں یادکرتا ہوں جوان سے بہتر ہوتی ہے۔‘‘
حدیث قدسی کا مرتبہ قرآن اور حدیث نبوی کے درمیان میں ہوتا ہے۔ بس قرآن کریم لفظاً و معناً اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کیا جاتا ہے ۔ اور حدیث نبوی لفظاً و معنی نبی کریم کی
|