امام نووی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :
’’امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ کے قول کا محققین نے انکار کیا ہے اور فرمایاہے : اگرچہ ہم امام مسلم پر (صحیح مسلم ) میں اس پر عمل کی وجہ سے کوئی حکم نہیں لگاتے ، اس لیے کہ وہ اتنے طرق جمع کرتے ہیں کہ ان کے ساتھ اس حکم کا جواز متعذر ہوجاتا ہے ۔ واللہ اعلم ۔
یہ موقف غیر مدلسین کے متعلق ہے ۔ جب کہ مدلس کی روایت پر متصل ہونے کا حکم اس وقت تک نہیں لگایا جائے گا جب تک وہ سننے یا دیکھنے کی صراحت نہ کردے۔
سند کا متصل نہ ہونا کیسے پہچانا جائے گا؟
سند کا متصل نہ ہونا دو امور سے پہچانا جائے گا :
اولاً: اس بات کا علم ہوجائے کہ جس سے روایت کی جارہی ہے ‘ وہ راوی کے سنِ تمیز کو پہنچنے سے پہلے ہی انتقال کر چکا تھا ۔
ثانیاً: یہ کہ راوی یا آئمہ حدیث میں سے کوئی ایک اس بات کو واضح طور پر کہے کہ اس کا مروی عنہ سے اتصال نہیں ہے ‘ یا یہ کہ ’’ اس نے نہیں سنا ‘‘ یا یہ کہے کہ :’’ جو ان سے متعلق بیان کیا جارہا ہے ، اس نے نہیں دیکھا ۔‘‘
شذوذ:
شذوذ یہ ہے کہ ثقہ اپنے سے راجح راوی کی مخالفت کرے ۔ یا کمال عدالت کی وجہ سے یا تام الضبط ہونے کی وجہ سے ‘ یا کثرت عدد یا شیخ سے ملازمت کی وجہ سے ( اوثق ہو)۔
اس کی مثال : حضرت عبد اللہ بن زید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کی صفت میں کہتے ہیں :
’’بیشک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سر کا مسح اس پانی سے کیا جو ہاتھوں میں بچا ہوا نہیں تھا ( یعنی نئے پانی سے مسح کیا) ۔‘‘[1]
اسے مسلم نے ان الفاظ میں ابن وہب کے طریقہ سے روایت کیا ہے ۔
|