’’ حدیث کو اپنے بیان کرنے والے ( استاد/ شیخ ) سے لینا ۔‘‘
(ب) اس کی شروط:
اس کی تین شروط ہیں :
(۱)… تمیز: اس سے مرادخطاب ( کلام) کو سمجھنا اور اس کا صحیح جواب دینا ہے ۔ غالب طور پر سات سال کی عمرمکمل ہونے پر یہ تمیز حاصل ہوجاتی ہے ۔
جسے چھوٹا ہونے کی وجہ سے تمیز حاصل نہ ہو، اس سے حدیث نقل کرنا صحیح نہیں ہے ۔ اور ایسے ہی جوانسان بڑی عمر کی وجہ سے تمیز کھوبیٹھا ہو؛ اس سے تحمل حدیث درست نہیں ۔
(۲)… عقل : مجنون ‘ یا عقل میں خلل والے سے حدیث قبول نہیں کی جائے گی۔
(۳)… موانع سے سلامتی : نیند کے غلبہ ‘ یا ایسی مشغولیت کی وجہ سے حدیث قبول نہیں ہوگی جس سے فکر منتشر ہوتی ہو۔
ج: اس کی اقسام :
اس کی بہت سی اقسام ہیں ، ان میں سے :
۱: شیخ کے لفظ سے سماعت ، اس میں سب سے اعلی قسم املاء سے لکھوانا ہے ۔
۲: شیخ پر پڑھ کر سنانا ، اسے پیش کرنا بھی کہتے ہیں ۔
۳: اجازت : یہ کہ شیخ اسے اپنے سے روایت کرنے کی اجازت دے ،خواہ یہ اجازت لفظاً ہو یا کتابت سے ۔
اجازت سے روایت کرنا اس کی ضرورت کے پیش نظر جمہور علماء کے نزدیک درست ہے ‘ اور اس کی درستگی کی تین شروط ہیں :
پہلی شرط…: یہ کہ جس کی اجازت دی جارہی ہے ‘ وہ معلوم ہو‘ یا اس کے متعین کرنے ‘ جیسے کہے:
’’ میں تمہیں اجازت دیتا ہوں کہ تم مجھ سے صحیح بخاری روایت کرو۔‘‘
|