احادیث کے علاوہ ہیں ۔ مسندأحمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کی احادیث کی تعداد چالیس ہزار ہے ، ان میں سے مکرر کو حذف کرنے کے بعد تیس ہزارروایات باقی رہتی ہیں ۔ مسند أحمد کے بارے میں علماء کرام کی رائے : مسند احمد کے بارے میں علماء کی تین آراء ہیں : ۱: اس میں جتنی بھی احادیث ہیں ‘ سب صحیح ہیں ۔ ۲: اس میں صحیح ‘ ضعیف ‘ اور موضوع احادیث بھی ہیں ۔ ابن جوزی رحمہ اللہ نے ان میں سے انتیس احادیث کو موضوع کہا ہے ۔ اور ابن عراقی نے ان کے علاوہ نو احادیث کو مزید موضوعات میں شمار کیا ہے ۔ اور انہیں ایک کتابچہ (جزء ) میں جمع کردیا ہے ۔ ۳: اس میں صحیح اور ایسی ضعیف احادیث ہیں جو حسن کے قریب درجہ کی ہیں ۔ البتہ کوئی موضوع حدیث نہیں ہے ۔یہ قول شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اور امام ذہبی،ابن حجر، اور امام سیوطی رحمہم اللہ کا ہے ۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’مسندمیں امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کی شرائط ‘ سنن میں ابو داؤد رحمۃ اللہ علیہ کی شرائط سے زیادہ قوی ہیں ۔ ابو داؤد رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی سنن میں ایسے لوگوں سے روایت کی ہے ‘ جن سے روایت کر نے میں مسند میں اعراض کیا گیا ہے ۔ اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ نے یہ شرط لگائی ہے ان کے نزدیک جو لوگ جھوٹ میں معروف ہوں ‘ ان سے روایت نہ کی جائے۔ اگرچہ اس میں کچھ ضعیف روایات تھیں ‘ پھر ان کے بیٹے عبد اللہ اور ابو بکر قطیعی نے جو زائد احادیث درج کیں ‘ ان میں کافی احادیث موضوع بھی ہیں ۔ تو جس آدمی کو حقیقت حال کا علم نہیں ہے وہ سمجھ بیٹھتا ہے کہ یہ مسند احمد کی روایات میں سے ہے ۔‘‘ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے قول کی بنا پر ان تینوں آراء میں جمع ممکن ہے۔ سو جس نے کہا : اس میں صحیح اور ضعیف ہیں ‘ یہ اس بات کے منافی نہیں ہے کہ جو بھی احادیث اس میں ہیں وہ حجت ہیں ۔ کیونکہ ضعیف جب حسن لغیرہ کے مرتبہ کو پالے تو وہ حجت ہوجاتی ہے۔ اور |