اور بیہقی نے بھی اسی کے طریقہ (سند) سے ہی ان الفاظ میں روایت کیا ہے :
((أنہ أخذَ لأُذنيْهِ ماءٌ خلافَ الذي أخذَ لرأسهِ۔))
’’ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کانوں کے مسح کے لیے سر کے مسح کے لیے گئے پانی کے علاوہ اور پانی لیا ۔‘‘
بیہقی کی یہ روایت شاذ ہے۔ کیونکہ ابن وہب سے روایت کرنے والا راوی ثقہ ہے ‘ مگر وہ ان کی مخالف کررہا ہے جو اس سے اکثر اور اوثق ہیں ۔چونکہ ابن وہب سے لوگوں کی ایک جماعت نے ان ہی الفاظ میں روایت کیا ہے جو امام مسلم نے نقل کئے ہیں ۔ اس بنا پر بیہقی کی روایت غیر صحیح ہوگی۔ اگرچہ اس کے راوی ثقہ ہیں کیونکہ یہ شذوذ سے سلامت نہیں ہے ۔
علت ِ قادح:
یہ ہے کہ بحث و تمحیص کے بعد ایسی علت ظاہر ہو جو حدیث کے قبول کرنے پر قادح ہو ۔مثال کے طور پر یہ ظاہر ہوکہ : یہ حدیث منقطع ہے ، یا موقوف ہے ‘ یا یہ کہ اس کا راوی فاسق ہے ۔ یا کمزور حافظے والا ہے ۔ یا مبتدع ہے ‘ اور (مذکور )حدیث اس کی بدعت کو تقویت دیتی ہو۔ یا اس طرح کا دیگر کو ئی معاملہ ہو۔ اس وقت حدیث پر صحت کا حکم نہیں لگایا جائے گا۔کیونکہ یہ علت ِ قادحہ سے خالی نہیں ہے ۔
اس کی مثال :حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے ‘ بیشک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((لا تقرأ ُالحائضُ ولا الجنُبُ شيئًا من القرآنِ۔))
’’ جبنی یا حائض قرآن میں سے کچھ بھی نہ پڑھے ۔‘‘[1]
اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے ‘ اور فرمایا : ’’ یہ حدیث اسماعیل بن عیاش نے موسی بن عقبہ سے نقل کی ہے ‘ اور ہم صرف اسی سند سے اسے جانتے ہیں …۔‘‘
|