بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے:
’’ حدثنا أبو معمر حدثنا عبد الوارث قال یزید : حدثنی مطرف بن عبد اللہ، عن عمران قال : قلت : یا رسول اللّٰہ ! فیم یعمل العاملون۔’ قال : ’’کل میسر لما خلق لہ۔‘‘[1]
’’ میں نے کہا: یارسول اللہ ! عمل کرنے والے کس کے لیے عمل کرتے ہیں ؟۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ ہر انسان کے لیے وہ چیز آسان کردی گئی ہے جس کے لیے وہ پیداکیا گیا ہے۔‘‘
یہاں پر راویوں کے درمیان ’’قال ‘‘ حذف کیا گیا ہے ‘ مگر پڑھتے ہوئے اسے بولا جاتا ہے ۔ تو اسے ایسے پڑھا جائے گا :
قال البخاری حدثنا أبو معمرقال حدثنا عبد الوارث قال: قال یزید : حدثنی مطرف بن …الخ
(ح ) سے رمز لیا جاتا ہے ایک سند سے دوسری سند میں تحویل کے لیے ۔جب ایک حدیث کی کئی اسناد ہوں ‘خواہ یہ تبدیلی سند کے درمیان میں ہو یا آخر میں ‘اسے اس کی صورت میں بولا جائے گا ، یعنی کہا جائے گا :’’حاء ۔‘‘
آخر سند میں تحویل (تبدیل ) ہونے کی مثال : امام بخاری رحمہ اللہ کاقول:
حدثنا یعقوب بن ابراہیم قال : حدثنا ابن علیۃ عن عبد العزیز بن صہیب عن أنس عن النبی صلي الله عليه وسلم (ح ) و حدثنا آدم قال حدثنا شعبۃ عن قتادۃ عن أنس قال :قال النبی صلي الله عليه وسلم :
’’لا یؤمن أحدکم حتی أکون أحب إلیہ من والدہ وولدہ
|