جمع کیا ۔پھر اسے ’’السنن الصغری ‘‘ میں مختصر کیا ۔اور اس کا نام ’’المجتبی‘‘ رکھا۔ اور اس میں وہ احادیث جمع کیں جو ان کے نزدیک صحیح ہیں ۔اس سے مقصود امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ کی روایات احادیث ہیں ۔ ’’مجتبی‘‘ میں ضعیف احادیث اور مجروح راوی بہت کم ہیں ۔ اس کا درجہ صحیحین کے بعد آتا ہے۔
راویوں کے اعتبار سے سنن نسائی سنن ابوداؤد اور ترمذی پر مقدم ہے ۔ کیونکہ آپ اپنی اس تصنیف میں راویوں کے بارے میں بہت شدت سے کام لیتے تھے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’ کتنے ہی راوی ایسے ہیں جن سے ابو داؤد اور ترمذی رحمہم اللہ نے روایت نقل کی ہے ‘ لیکن امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ نے ان سے گریز کیاہے ۔ بلکہ صحیحین کی ایک جماعت سے بھی روایت کرنے سے گریز کیا ہے ۔‘‘
جملہ طور پر’’مجتبی ‘‘ میں نسائی کی شروط صحیحین کے بعدی قوی ترین شروط ہیں ۔
امام نسائی رحمہ اللہ :
آپ کا نام ابو عبد الرحمن احمد بن شعیب بن علی (النسائی)ہے ، اسے خراسان کے مشہور شہر ’’نساء‘‘ کی نسبت سے ’’النَّسّوي‘‘ بھی کہاجاتا ہے ۔
آپ ۲۱۵ ہجری میں نساء (نیشا پور ) میں پیداہوئے ۔ طلب حدیث کے لیے سفر کیے ۔ اہل حجاز ‘ خراسان‘ شام‘ جزیرہ وغیرہ کے لوگوں سے حدیث سنی ۔ طویل مدت تک مصر میں مقیم رہے ۔ وہاں پر آپ کی تصانیف کو شہرت ملی ۔ پھر دمشق کی طرف کوچ کیا ۔ وہاں پر بڑی آزمائش کا شکار ہوئے ۔
سن ۳۰۳ ہجری میں بیانوے برس کی عمر میں ، فلسطین کے شہر رملہ میں انتقال ہوا ۔
آپ نے حدیث اور علل میں بہت سی تألیفات چھوڑی ہیں ۔ رحمہ اللّٰہ تعالیٰ وجزاہ عن المسلمین خیراً۔
|