Maktaba Wahhabi

38 - 335
تاثرات مولانا محمد صاحب اعظمی(مؤ) ’’مدرسہ دار الحدیث رحمانیہ‘‘ دہلی، علوم دینیہ کی ایک ایسی درس گاہ کا نام تھا، جو ’’جامعہ‘‘ کے ٹائٹل سے معروف نہیں تھی، لیکن پورے برصغیر میں انتظامی، معنوی اور معیاری تعلیم و تربیت کے اعتبار سے آج کل کے جامعات سے ممتاز و منفرد تھی اور اس کا اعلیٰ نظام اور زریں کارنامے مثالی تھے۔ اس عظیم مدرسے کو دہلی کے ایک سخی رئیس کی سخاوت اور فی سبیل اللہ جذبۂ خدمت نے ہر مادی و معنوی ضروریات سے مستغنی کر رکھا تھا۔ اساتذہ و طلبا کی معیاری رہایش و آسایش اور خور و نوش وغیرہ کی کفالت اسی حاتمِ وقت سے متعلق تھی۔ خاص بات یہ تھی کہ ہر چیز معیاری ہوا کرتی تھی۔ زکات و صدقات اور چندے و عطیے وغیرہ سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ اساتذہ کی تنخواہیں سو، ڈیڑھ سو روپے تک پہنچی ہوئی تھیں ، جب کہ اس زمانے کے عام مدارس میں تنخواہیں بیس تیس روپے کے قریب ہوا کرتی تھیں ۔ طلبا کو طعام کے علاوہ موسمی پھل جیسے آم، تربوز، خربوز وغیرہ اساتذہ کی نگرانی میں کھلائے جاتے تھے۔ سال میں ایک دو دفعہ مہتمم صاحب کی گاڑیوں میں طلبا کو دہلی کے تاریخی و تفریحی مقامات کی سیر کرائی جاتی تھی۔ راقم کو ’’رحمانیہ‘‘ دہلی میں صرف ایک سال پڑھنے کا موقع ملا تھا اور یہ سال ملک کی آزادی اور تقسیم کے ہنگاموں کے سبب پُر امن نہیں تھا، اس لیے کسی ایسے تفریحی پروگرام کی نوبت نہیں آسکی۔ یہ ہے اساتذہ و طلبا کے ساتھ حسنِ سلوک کی ہلکی سی جھلک۔ اس کے مقابل
Flag Counter