Maktaba Wahhabi

278 - 335
ہیں ، جو غالباً ۱۹۴۰ء میں فارغ ہوئے ہیں ۔ مولانا محمد داود راغب رحمانی، مولانا حافظ محمد ابراہیم دہلوی کے ہم سبق اور گہرے دوست تھے۔ حافظ صاحب موصوف کی وفات کے بعد ان کی بیوہ سے مولانا داود موصوف نے شادی کر لی تھی، یہ رشتہ خوب کامیاب رہا۔‘‘[1] 14۔ مولانا سکندر علی ہزاروی: ’’ان سے سبقاً سبقاً حسبِ ذیل کتب پڑھیں : صدرا، رسالہ میر زاہد، ہدایۃ: کتاب البیوع، تفسیر بیضاوی: پارہ اوّل، توضیح و تلویح، مسلم الثبوت، حمداللہ، تصدیقات: نصف اوّل۔ مولانا موصوف مشکل سے مشکل مباحث کے مسائل سمجھانے میں بڑی مہارت رکھتے تھے، ان کا طریقہ یہ تھا کہ پہلے زیرِ بحث درس کا خلاصہ پوری وضاحت کے ساتھ بیان کر دیا کرتے تھے اور اس کے بعد پھر عبارت پڑھاتے ہوئے تشریح کرتے جاتے تھے۔ تفہیم کا یہ ملکہ خداداد تھا۔ طلبا کے حق میں شفیق اور مہربان تھے، حنفیت میں بڑے پختہ تھے۔ 15۔ مولانا عبد السلام افغانی: ’’ان سے حسبِ ذیل کلی یا جزوی طور پر کتب پڑھی گئیں : حمد اﷲ (بقیہ حصہ) شرح اشارات، بوعلی سینا: نصف اوّل، قاضی مبارک: تصورات نصف اوّل۔ استاذ موصوف معقولات کے ماہر شمار ہوتے تھے۔ دارالحدیث رحمانیہ میں آنے سے پہلے بدایوں میں استاذ معقولات تھے، ان کی اس شہرت کی بنا پر دارالحدیث رحمانیہ کے مہتمم عطاء الرحمن صاحب نے استاذ محترم مولانا نذیر احمد رحمہ اللہ کو ایک سال کے لیے ان کے پاس بھیجا
Flag Counter