Maktaba Wahhabi

242 - 335
کیا، انھوں نے یہ خبر سنا کر میرے دل کو خوش کر دیا۔‘‘[1] اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ مہتمم مدرسہ اساتذہ کی تدریسی صلاحیت کے بارے میں بھی جان کاری حاصل کرتے رہتے تھے اور اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کرتے کہ طلبا ان سے بھرپور استفادہ کریں اور اگر کوئی کمی یا کمزوری پاتے تو اس کا ازالہ کرکے تعلیم کے اندر آنے والی کمی و کمزوری کو دور کرتے۔ اساتذہ کی تنخواہیں : اس زمانے میں دیگر مدارس کے بمقابل دار الحدیث رحمانیہ کے اساتذہ کی تنخواہیں زیادہ تھیں ۔ وقت اور صلاحیت کے اعتبار سے تنخواہیں کم و بیش ہوتیں ۔ مولانا ابو یحییٰ خاں نوشہروی لکھتے ہیں : ’’اساتذہ کی تنخواہوں کا معیار بلند ہے کہ شیخ الحدیث کو نوے روپے ماہانہ پیش ہوتے ہیں (وقس علی ھذا)‘‘ [2] واضح رہے کہ مولانا کی یہ تحریر ۱۳۵۶ھ مطابق ۱۹۳۷ء یا اس سے قبل کی ہے، کیوں کہ مولانا کی کتاب اسی وقت مکمل ہوئی تھی اور اس کا سالِ طباعت ۱۳۵۷ھ ہے۔ مولانا عبد الغفار حسن رحمہ اللہ مولانا محمد یوسف سورتی کے بارے میں (جو ایک سال رحمانیہ میں مدرس رہے) لکھتے ہیں : ’’.....مولانا مرحوم کے بارے میں شیخ عطاء الرحمن کو یہ باور کرایا گیا تھا کہ وہ علمِ حدیث اور اسماء الرجال کے ماہر ہیں ، اس لیے ان کا تقرر بطور شیخ الحدیث کیا گیا تھا اور ان کا مشاہرہ بھی ڈیڑھ سو روپے تھا، جو اس زمانے میں بڑی تنخواہ تھی، اس کے
Flag Counter