Maktaba Wahhabi

198 - 335
اخبار مذکور ہی کے ایک شمارے میں مدرسے کے سالانہ امتحانات کے بعد تقسیمِ اسناد و انعامات وغیرہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’’۔۔۔ ایک نجدی طالب علم کو (بھی) دورہ کی سند ملی اور ساٹھ روپے سفر خرچ کے۔۔۔۔‘‘ [1] سیر و تفریح: تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طلبا کے لیے سیاحتی مقامات کی سیر کا اہتمام کیا جاتا ہے، جس کے لیے بعض اسکولوں میں لمبی لمبی رقمیں جمع کرائی جاتی ہیں ۔ آج سے تقریباً ایک صدی قبل دار الحدیث رحمانیہ کے باذوق مہتمم اپنے مدرسے کے طلبا کو دہلی کے بعض مشہور مقامات کی سیر کے لیے لے جاتے تھے اور وہاں ان کے کھانے پینے کے مکمل انتظام کے ساتھ ساتھ ان کو کچھ نقد بھی دیتے تھے، تاکہ انھیں اپنے من پسند کی کوئی چیز خریدنی ہو تو محرومی کا احساس نہ ہو۔ مولانا نذیر احمد رحمانی رسالہ محدث کے اداریہ میں ’’سالانہ تفریح‘‘ کا عنوان قائم کرکے کچھ تمہیدی باتیں ذکر کرنے کے بعد ۱۹۳۹ء کے تعلیمی سال کے آخر میں طلبا کو کرائی جانے والی سیر و تفریح کے بارے میں لکھتے ہیں : ’’۔۔۔ اعلان کے مطابق ۱۶؍ جمادی الاولیٰ ۱۳۵۸ھ مطابق ۵؍ جولائی ۱۹۳۹ء بروز بدھ کو اکٹھا چار لاریاں ٹھیک دو بجے مدرسے کے سامنے آکر کھڑی ہوگئیں ، مدرسے کا سارا اسٹاف تیار ہی بیٹھا تھا۔ فوراً سوار ہوگئے اور ۱۰؍ منٹ کے بعد ’’مہر ولی عرف قطب صاحب‘‘ کی طرف روانہ ہو گئے۔ راستے میں پرانا قلعہ، شاہ ہمایوں کا مقبرہ وغیرہ بعض تاریخی مقامات دیکھتے ہوئے تقریباً ۴؍ بجے منزلِ مقصود پر پہنچ گئے۔ وہاں ٹھہرنے کے لیے عالی جناب محترم جناب شیخ عبد الرحمن صاحب مرحوم کے صاحب
Flag Counter