Maktaba Wahhabi

258 - 335
(جنوری، فروری ۱۹۹۷ء) اور دیگر رسائل و جرائد کی طرف اس سلسلے میں تفصیل کے لیے رجوع کیا جاسکتا ہے۔[1] رحمانیہ میں آپ کے زیر درس کتابیں : فنِ حدیث سے شیخ صاحب کا لگاؤ اظہر من الشمس ہے۔ اس فن کی تدریس اور دیگر ذرائع سے آپ نے جو خدمت کی، وہ محتاجِ بیان نہیں ۔ حدیث کے ساتھ دوسرے فنون سے بھی آپ کی دلچسپی اور ان میں آپ کی مہارت کم نہ تھی۔ مرعاۃ کا مطالعہ کرنے والے اس حقیقت کو بہتر طریقے سے جانتے ہیں ، دار الحدیث رحمانیہ میں آپ کی تدریس سے متعلق جو معلومات میسر ہوئیں ، ان سے پتا چلتا ہے کہ آپ نے اٹھارہ سال کی تدریسی مدت میں حدیث و اصولِ حدیث کے علاوہ فقہ، اصولِ فقہ اور نحو و صَرف وغیرہ علوم و فنون کا درس دیا۔ حدیث میں صحیح بخاری، صحیح مسلم، سنن ترمذی، سنن ابی داود، موطا امام مالک اور بلوغ المرام؛ فقہ میں شرح وقایہ اولین اور نحو میں شرح جامی کی تدریس کا آپ کے تذکرے میں ذکر ملتا ہے، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ آپ تدریسی میدان میں علوم عالیہ کے ساتھ علوم آلیہ سے بھی مربوط تھے۔ درس کی تیاری اور طریقۂ درس: شیخ صاحب درس کے لیے پوری طرح تیار ہوکر جایا کرتے تھے اور اس سلسلے میں اپنی جسمانی کمزوری کی پروا کیے بغیر غیر معمولی محنت کرتے تھے۔ مولانا عبد الحکیم صاحب فیضی آپ کا بیان نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ’’...... رات کو مطالعے میں اس طرح ڈوب جاتے کہ فجر کی اذان ہو جاتی تھی
Flag Counter