Maktaba Wahhabi

217 - 335
چیزیں اگرچہ بہ ظاہر بڑی معمولی اور ہلکی معلوم ہوتی ہیں ، مگر ایک ادارے کی زندگی میں بڑی اہم ہیں ، اس سے ادارے کی ڈسپلن، تعلیمی معیار، تدریسی مشن اور اس کے تنظیمی امور کا اندازہ ہوتا ہے۔ ’’جس زمانے میں جامعہ رحمانیہ سراجِ منیر کی طرح علم کی ضیاپاشی کر رہا تھا، پورے ملک میں سیاست کی تند و تیز آندھیاں چل رہی تھیں ۔ تحریک آزادی پورے شباب پر تھی۔ ہر طرف تحریکوں اور تہلکوں کا بازار گرم تھا۔ دلّی جو تمام ہندستان کا دل تھا، دانایانِ سیاست اور اربابِ حکومت کی سیاسی سرگرمیوں کا نشیمن بنا ہوا تھا۔ جلسے جلوس، تحریکیں ، ہڑتالیں اور گھن گرج تقریریں یہاں کے گلی کوچوں کا معمول تھا۔ بڑے بڑے دانائے روزگار نے، جن کی ایک آواز پر پورا ہندوستان اُٹھتا بیٹھتا تھا، یہاں کی گلیوں اور بازاروں کو اپنے سیاسی نظریات کی تبلیغ و اشاعت کے لیے جولان گاہ بنا رکھا تھا۔ یہ وہ دور تھا، جب ملک کے بٹوارے کا انتہائی نازک اور حساس مسئلہ ہر ایک ہندوستانی کے دل میں کچھ نہ کچھ نرم گرم گوشہ رکھتا تھا، لیکن اس پرآشوب دور میں بھی جامعہ رحمانیہ کا علمی قلعہ ہر طرح کے خارجی اثرات سے محفوظ تھا۔ کسی کو سیاسی جلسوں میں شرکت کی اجازت تھی نہ کسی قسم کی سیاسی گفتگو کی، طلبا و اساتذہ کے قلب و نظر کو ایسے سانچے میں ڈھال دیا گیا تھا کہ وہ باہر کے سیاسی ہنگاموں سے بے نیاز ہوکر اپنے مقصد کے حصول میں ہمہ تن مشغول تھے۔‘‘[1] طلبا کی محنت اور مشغولیت: مدرسے میں طلبا کتنی محنت اور لگن سے پڑھتے تھے؟ اس کا اندازہ لگانے کے
Flag Counter