Maktaba Wahhabi

201 - 335
ورزش: مدرسے میں طلبا کے لیے ورزش اور کھیل کود کا بھی ادارے کی طرف سے معقول انتظام تھا، اس کے لیے باقاعدہ ایک جانکار اور تجربہ کار فرد کا تقرر ہوتا تھا۔ مولانا محمد ادریس آزاد رحمانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ’’جس زمانے میں میں دار الحدیث رحمانیہ دہلی میں زیر تعلیم تھا (۱۹۳۴ء تا ۱۹۳۹ء) اس کے مہتمم جناب شیخ عطاء الرحمن مرحوم نے فن سپہ گری اور بنوٹ کے لیے باقاعدہ ایک استاذ کا انتظام کر رکھا تھا، جو جماعتِ مجاہدین کی یادگار تھے اور بعد نمازِ عصر طلبا کو دار الحدیث کے وسیع ہال میں بنوٹ وغیرہ کی عملی تعلیم دیتے تھے۔‘‘[1] مولانا عبد الغفار حسن ورزش کے استاذ کا تعارف کراتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’خلیفہ عبدالقادر جسمانی ورزش کے استاد تھے، ان سے بنوٹ (لاٹھی چلانا) سیکھا۔ خلیفہ عبد القادر بنوٹ یا گتکا کے ماہر تھے، سارے داؤ پیچ سکھائے کہ دفاع کیسے کیا جاتا ہے اور حملہ کیسے! وہ میرے والد مرحوم کے گہرے دوست تھے، اس لیے مجھ پر بھی بہت شفقت فرماتے تھے۔ دُبلے پتلے اور میانہ قد لیکن انتہائی پھر تیلے۔ ’’ایک دفعہ وہ اپنی بیوی کو ڈولی میں بٹھا کر محلہ کشن گنج سے پھاٹک حبش خاں لے جا رہے تھے، اس زمانے میں کہار عموماً ہندو ہوا کرتے تھے، جب ڈولی نہر کے کنارے پہنچی تو تنہائی دیکھ کر کہاروں نے ڈولی نیچے رکھ دی اور خلیفہ عبدالقادر سے، جو ساتھ ساتھ پیدل آرہے تھے کہا کہ لو تمھاری شامت آئی۔ تمھاری بیوی کے پاس جتنا زیور ہے، وہ ہمارے
Flag Counter