Maktaba Wahhabi

66 - 335
باب نمبر2: شیخ عبد الوہاب ۔۔۔ مدرسہ کے نئے مہتمم اخبار محمدی لکھتا ہے: ’’(شیخ عطاء الرحمن کی وفات کے بعد) آپ کے منجھلے صاحب زادے (شیخ عبد الوہاب) تیسرے دن ہی مدرسے میں تشریف لائے۔ باوجود پریشان دل اور ملول طبع ہونے کے طلبا کی اشک شوئی کی، انھیں صبر اور دعا کی رغبت دلائی اور فرما گئے کہ کسی طرح ہراساں نہ ہونا، میرے ابا کو، جو تم سب کے محسن تھے، جن کی روحانی اولاد تم بھی ہو، دعاؤں سے یاد کیا کرو اور کسی طرح کی فکر نہ کرو، میں ابا جان مرحوم کی طرح ہی تمھیں اپنا بھائی سمجھوں گا۔ وہ تمام آسایشیں جسمانی اور روحانی، جو اس مدرسے میں تمھیں میسر تھیں ، بدستور باقی رہیں گی۔ کوئی تنگی، ترشی یا کمی نہ ہوگی، میں ان شاء اﷲ ہر روز تمھارے پاس آیا جایا کروں گا۔ تم اپنی ہر ضرورت کو میرے سامنے پیش کر دیا کرنا، ہر شکایت بیان کر دینا، میں آپ کی ضروریات کو پورا کرنے اور شکایت کا ازالہ کرنے کے لیے ہر وقت بفضلہ و کرمہ تیار ہوں ، مدرسے کے نظام انتظام اور آسایشات میں کوئی فرق نہ ہوگا۔ باپ کی عادت کے مطابق مدرسے میں موسمی پھل بھیجے، نقدی تقسیم کی، ایک طالب علم کی ضرورت پر اسے پچاس روپے کا عطیہ عطا فرمایا۔ دو تین دن بعد ششماہی امتحان کی تیاری کے لیے فرما گئے،
Flag Counter