Maktaba Wahhabi

135 - 335
میں ترجمتین اور اردو زبان میں خاص عنوان کے ماتحت مضمون نگاری کرنی پڑتی ہے، پھر چوتھی جماعت سے لے کر آٹھویں تک ترجمتین (یعنی کبھی اردو عبارت کی عربی بنانا اور کبھی عربی عبارت کا اردو میں ترجمہ کرنا) اور اپنی اپنی جماعتوں سے متعلق عنوانات پر صرف عربی زبان میں مضامین لکھنے پڑتے ہیں ، یہ چیز مدرسے کے قواعد اور طلبا کے فرائض میں داخل کر دی گئی ہے کہ جماعت پنجم سے لے کر ہشتم تک کے طلبا کو کم از کم اوقاتِ مدرسہ میں عام گفتگو عربی میں کرنا لازمی ہوگا۔‘‘[1] واضح رہے کہ ذمے دارانِ ادارہ نے صرف نصاب کو جامع اور موثر بنانے تک ہی اپنی کوشش محدود نہ رکھی تھی، بلکہ اس کی تنفیذ و تکمیل کو بھی یقینی بناتے تھے۔ مجلہ ’’اہلِ حدیث‘‘ امر تسر کے ایک شمارے میں مدرسے کے ششماہی امتحان کی خبر کے آخر میں کہا گیا ہے: ’’جماعت سابعہ و ثامنہ کا امتحان ششماہی اس وجہ سے ملتوی کر دیا گیا کہ ان کا ششماہی نصاب بہ موانع چند پورا نہ ہوسکا اور دو ہفتے کی تعلیم کی کمی رہ گئی تھی، لہٰذا ان طلبا کو کتابوں کے پورا کرنے کا حکم دیا گیا، چنانچہ دو ہفتے میں انھوں نے اپنی کتابیں پوری کرلیں ، اب ان طلبا کا امتحان سالانہ امتحان کے ساتھ ہوگا۔۔۔۔‘‘[2] نصاب پر ایک نظر: مدرسے کے نصابِ تعلیم پر مندرجہ بالا تاثرات نقل کرنے کے بعد مناسب معلوم ہوتا ہے کہ اس نصاب کا ایک سرسری جائزہ بھی لے لیا جائے، تاکہ اس کے
Flag Counter