Maktaba Wahhabi

250 - 335
3۔ مولانا نذیر احمد رحمانی املوی (متوفی ۱۹۶۵ء): قصبہ مبارک پور سے بہ جانب مشرق موضع املو میں موصوف ۶؍ فروری ۱۹۰۶ء مطابق ۱۰؍ ذی الحجہ ۱۳۲۳ھ کو پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم مبارک پور میں ہوئی، پھر مدرسۃ الاصلاح سرائے میر میں داخل ہوئے۔ کچھ دنوں بعد مدرسہ فیض عام مؤ چلے گئے۔ شوال ۱۳۳۹ھ میں دار الحدیث رحمانیہ کے قیام کے تقریباً دو ماہ بعد ماہ ذی الحجہ میں داخل ہوگئے اور شعبان ۱۳۴۶ھ میں مدرسے سے فراغت حاصل کی، اس کے بعد نئے تعلیمی سال شوال ۱۳۴۶ ھ سے اسی ادارے میں مدرس مقرر ہوئے، پھر مہتمم مدرسہ شیخ عطاء الرحمن کی خواہش پر معقولات میں دسترس اور کمال حاصل کرنے کے لیے آپ کو مولانا فضل حق خیر آبادی کے پاس مدرسہ عالیہ رام پور بھیجا گیا، لیکن وہاں ریاضی کی تعلیم نہ ہونے کے باعث آپ مدرسہ شمس العلوم بدایوں چلے آئے اور مولانا عبدالسلام قندھاروی سے معقولات اور ریاضی کی بہت سی درسی وغیر درسی کتابیں پڑھیں ۔ ایک سال کے بعد وہاں سے واپس رحمانیہ آئے اور مستقل طور پر مدرسے کے مدرس بنے اور یہ سلسلہ بیس سال تک جاری رہا۔ مشغلہ درس وتدریس کے علاوہ اس دوران میں آپ کے فرائض میں رحمانیہ کے کتب خانہ کی دیکھ ریکھ اور اس کی نگرانی بھی تھی، علاوہ ازیں دار الحدیث کا مشہور ماہنامہ ’’محدث‘‘ بھی اس کے ایڈیٹر مولانا عبدالحلیم ناظم صدیقی کے (۱۹۳۵ء میں ) انتقال کے بعد آپ کی ادارت میں آگیا، اس وقت سے اخیر تک آپ برابر اس کے مدیر کی حیثیت سے کام کرتے رہے۔ حقیقت یہ ہے کہ مولانا املوی صاحب نے دار الحدیث رحمانیہ کے قیام سے لے کر اس کے آخری دن تک ۔بجز معمولی وقفہ۔ اس مدرسے کے اندر زندگی گزاری۔ سات سال بحیثیت طالب علم اور بقیہ بیس سال بحیثیت مدرس، بیچ میں ایک سال کے لیے مدرسے ہی کی تنخواہ پر آپ معقولات و ریاضی وغیرہ کی تعلیم کے لیے مدرسے سے
Flag Counter