Maktaba Wahhabi

280 - 335
’’ہمارے استاذ مولانا شریف اﷲ سواتی مولانا ابو الاعلی مودودی کے بھی استاذ ہیں ۔ پاکستان بننے کے بعد الجامعۃ السلفیہ فیصل آباد میں بھی پڑھاتے رہے ہیں ۔ ۳۱؍ اگست ۱۹۷۹ء = ۷؍ شوال ۱۳۹۹ھ کو لاہور میں وفات پائی۔‘‘[1] 17۔ مولانا خیر محمد صاحب جالندھری: ’’یہ بات واضح ہے کہ مولانا عبدالسلام کی بیماری کے دوران کچھ عرصہ مولانا موصوف نے بھی معقولات کے اسباق پڑھائے تھے، غالباً وہ دو تین ماہ سے زیادہ قیام نہیں کر سکے، ان کے زمانے کے دو واقعات سبق آموز ہیں : 1۔ ایک مرتبہ انھوں نے پڑھاتے ہوئے سوال کیا کہ لفظ اشیا غیر منصرف کیوں ہے؟ ہمارے ایک ساتھی لقمان بنگالی نے جواب دیا کہ اس میں قلب ہے ’’شیا‘‘ سے اشیا معدول ہے۔ اس جواب سے استاذ محترم بہت خوش ہوئے۔ 2۔ آخری تعلیمی سال میں فجر کی صلاۃ کی امامت میرے ذمے تھی اور مولانا خیر محمد صاحب میری اقتدا میں صلاۃ ادا کیا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ میں کوئی لفظ بھول گیا تو مولانا نے مجھے لقمہ دیا، جو میں نے فوراً قبول کر لیا۔ محترم مولانا مسجد میں کم آیا کرتے تھے، اس لیے درس کے علاوہ ان سے ملاقات کا موقع مشکل سے ہی ملتا تھا۔ 18۔ مولاناعبد الرحمن صاحب نگرنہسوی بہاری: ’’مولانا موصوف سے میں نے درج ذیل کتب پڑھیں : ’’مشکاۃ المصابیح دو سال میں مکمل، تاریخ الخلفائ، تفسیر جلالین نصف اوّل، مقامات حریری، دیوان متنبی، سبعہ معلقہ، ترجمتین اور انشاء عربی، تلخیص المفتاح مکمل، مختصر المعانی۔
Flag Counter