Maktaba Wahhabi

277 - 335
ایسی بات نہیں کہی، جس سے مذہبی تعصّب کا پتا چلتا ہو۔ ’’ان کتابوں کے علاوہ مدرسہ رحمانیہ میں ترجمہ قرآن کی تدریس کا بھی اہتمام کیا جاتا تھا۔ یہ ترجمہ قرآن مختلف کلاسوں میں متعدد اساتذہ پڑھایا کرتے تھے، ان میں سے ایک مولانا محمد شریف تھے۔ 13۔ مولانامحمد داودراغب شاہ جہان پوری، ضلع میرٹھ: ’’مولانا موصوف سے میں نے ہدایۃ النحو، فصول اکبری اور اس قسم کی دوسری کتابیں پڑھی ہیں ۔ بہت ہی ذہین اور قابل طلبا میں شمار ہوتے تھے۔ رحمانیہ سے فارغ ہو کر وہیں پر مدرس ہوگئے تھے، تقریباً ایک سال انھوں نے پڑھایا۔ ان کی خصوصیت یہ تھی کہ انھوں نے رحمانیہ کا پورا نصاب چار سال میں ختم کر دیا، یعنی ہر سال دو کلاسوں کا امتحان دیا کرتے تھے۔ تحریری ملکہ بہت اچھا تھا، درس و تدریس میں بھی مہارت رکھتے تھے۔ رحمانیہ سے الگ ہونے کے بعد عمر آباد ’’دارالسلام‘‘ میں بھی پڑھاتے رہے ہیں ۔ پاکستان بننے کے بعد کراچی منتقل ہوگئے تھے۔ ’’یہاں کراچی میں رہتے ہوئے انھوں نے در س و تدریس کا سلسلہ جاری رکھا اور ساتھ ہی حدیث کی اہم کتاب ’’منتقیٰ الأخبار‘‘ اور اس کی مشہور شرح ’’نیل الأوطار‘‘ کا ترجمہ اردومیں کر ڈالا۔ شرح منتقی الاخبار کا یہ ترجمہ ابھی تک زیورِ طبع سے آراستہ نہیں ہو سکا، دیکھیے کب اس کی باری آتی ہے، لیکن اول الذکر کتاب کا ترجمہ دارالدعوۃ السلفیہ لاہور نے شائع کر دیا ہے، اس ترجمے کی اشاعت مولانا عطاء اﷲ حنیف مرحوم کی حسنات میں شمار ہوگی، ان شاء اللہ۔ کراچی کے مشہور عالم قاری عبد الخالق صاحب ان کے داماد ہیں ، قاری صاحب موصوف بھی رحمانیہ کے فارغین میں سے
Flag Counter