Maktaba Wahhabi

145 - 335
مولانا احمد اﷲ صاحب (مدرس مدرسہ رحمانیہ دہلی)، مولانا عبید اﷲ صاحب مبارک پوری، شمس الدین صاحب (سابق پنڈت) اور مدرسے کے فاضل طلبا وغیرہ کی تقریریں ہوئیں ۔۔۔۔ ۱۶؍ شعبان اتوار کو بعد از عصر نتیجۂ امتحان سنایا گیا۔۔۔ مدرسے کی مطبوعہ رپورٹ جناب حاجی عبد الستار صاحب خلف الرشید جناب خاں صاحب شیخ حاجی عبد الرحمن صاحب نے پڑھ کر سنائی اور تقسیم کی گئی۔۔۔۔‘‘ [1] مناظرے کی مشق: تقریری مشق کے علاوہ طلبا مناظرے کی تربیت بھی مدرسے میں حاصل کرتے تھے اور پورے شوق اور دلچسپی سے اس میں حصہ لیتے تھے۔ بعض مناظروں کی روداد مولانا عبد الغفار حسن رحمہ اللہ کی زبانی سنیں : ’’اس وقت تقریری مقابلے بھی ہوتے تھے اور مناظرے بھی۔ ایک مرتبہ تناسخ پر مناظرہ ہوا تو ہمارے مخالف گروپ والوں نے انکار کر دیا کہ آپ ہمیں مسلمان ہی رہنے دیں اور ہم کو اس کے مخالف نہ بنائیں ، اسی طرح مناظرہ ہوا تو میں نے عیسائیوں کی طرف سے بولنا تھا۔ عیسائیوں کو جب پتا چلا کہ یہ ہماری طرف سے بولیں گے تو انھوں نے ہمیں اپنے کتب خانوں سے خود کتابیں لاکر دیں ۔ میرے ساتھ مولانا عبدالعزیز مدراس والے تھے، جب کہ میرے مقابلے میں مولانا حاکم علی کراچی والے تھے۔ میں نے اپنے مخالف گروپ کو شروع میں کہا کہ سونے کو سونا ثابت کرنا مشکل نہیں ہے۔ اصل چیز تو تانبے کو سونا ثابت کرنا ہے۔ اسلام تو سچا دین ہے، اس کو ثابت کرنا مشکل نہیں ہے، اصل بات
Flag Counter