Maktaba Wahhabi

192 - 335
لیے ہوتے، پھر بہت احتیاط سے مطعم میں گھوم گھوم کر وہ چاول یا روٹی کے ٹکڑے چنتے جو طلبا سے کھاتے وقت غیر شعوری طور پر گر جاتے تھے اور اپنی شاہانہ گدی پر بیٹھ کر بڑے شوق سے تناول فرماتے۔ کئی بار لوگوں نے پوچھا: یہ کیا کرتے ہیں ؟ ایک دن انھوں نے انتہائی باوقار انداز میں کہا کہ یہ کھانا ان لوگوں کا چھوڑا ہوا ہے، جو قال اﷲ وقال الرسول کہتے ہیں ، جن کے لیے فرشتے پر بچھاتے اور دعائیں کرتے ہیں ۔ میں اس لالچ میں یہ سب کرتا ہوں کہ شاید اﷲ مجھے بھی ان لوگوں کے ساتھ حشر میں جمع فرما دے اور میرا حشر بھی ان لوگوں کے ساتھ ہو جائے۔‘‘[1] یادگار مجلہ ’’اہلِ حدیث‘‘ میں دار الحدیث رحمانیہ کے تعارف میں یہ تحریر ہے: ’’..... طلبا کو عمدہ سے عمدہ کھانا دیا جاتا تھا مہتمم مدرسہ روزانہ باورچی خانے کا معاینہ کرکے برابر ہدایت کرتے رہتے تھے......‘‘[2] مولانا عبدالغفار حسن رحمانی اپنے زمانہ طالب علمی کے دارالحدیث رحمانیہ کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ’’حافظ محمد ابراہیم ناظمِ مطبخ تھے۔ کھانا چوکیوں پر رکھ دیا جاتا، ہم لوگ آمنے سامنے بیٹھ کر کھاتے۔ جب شیخ عطاء الرحمن نے سنا کہ میرے والدین اور دادا بھی فوت ہوچکے ہیں تو مجھے بلا کرکہا کہ تمھیں اپنا بیٹا بناتا ہوں ، چنانچہ گھر سے کھانا آنے لگا۔‘‘[3] مہتمم صاحب کے دولت خانہ پر طلبا و اساتذہ کی دعوتیں : مدرسے کے مطبخ کے مثالی کھانے کے انتظام کے ساتھ ہی مہتمم موصوف ادارے
Flag Counter