Maktaba Wahhabi

247 - 335
چند مشہور اساتذہ کا تعارف 1۔ مولانا محمد ابراہیم صاحب میر سیالکوٹی (متوفی ۱۳۷۶ھ) محدث شہیر مولانا عبد المنان وزیر آبادی کے شاگرد ہیں ۔ شیخ الکل میاں نذیر حسین محدث دہلوی سے سندِ اجازہ حاصل کی اور درس وتدریس ، وعظ و ارشاد، تصنیف و تالیف اور اسلام کے دفاع میں سرگرم رہے۔ قادیانیوں ، منکرینِ حدیث، آریہ سماج اور دیگر باطل فرقوں اور تحریکوں کو منہ توڑ جواب دیتے تھے۔[1] دار الحدیث رحمانیہ کے اول مدرس و منتظم تھے۔ مدرسہ رحمانیہ کے قیام سے پہلے سیالکوٹ میں ان کا اپنا مدرسہ دار الحدیث ہی کے نام سے چلتا تھا، جس میں دور دور سے طلبا تعلیم اور استفادہ کرنے کے لیے آتے تھے۔ دار الحدیث رحمانیہ کے قیام میں آپ کی بھی ترغیب و تحریک کا دخل تھا، جس کی تفصیل شروع کتاب میں گزر چکی ہے۔ رحمانیہ کے قیام کے وقت اس کے انتظام و انصرام میں آپ کا بھرپور تعاون رہا، افتتاحی پروگرام میں بھی آپ نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ آپ نے تاسیسِ رحمانیہ کے سال شعبان میں اپنے سیالکوٹ کے مدرسے میں طلبا و اساتذہ کے سامنے یہ اعلان کر دیا کہ اگلے تعلیمی سال شوال میں مدرسہ دہلی منتقل ہو جائے گا، لہٰذا تمام طلبا و اساتذہ شوال میں دہلی ہی پہنچیں ، اس طرح موصوف نے شوال ۱۳۳۹ھ میں اپنے مدرسے کے اساتذہ اور طلبا سمیت رحمانیہ دہلی پہنچ کر مدرسے کا نظام سنبھالا۔ آپ نے اپنے
Flag Counter