Maktaba Wahhabi

260 - 335
زرقانی، مسوی (عربی) مصفی (فارسی) تالیف شاہ ولی اﷲ صاحب، اسی طرح دوسری شروح کا خوب مطالعہ کرتے اور موطا کے حاشیے پر اہم نکات تحریر فرماتے۔ افسوس ہے کہ اس زمانے میں قلم بند کرنے کا رواج نہ تھا اور نہ کیسٹیں ہی دستیاب تھیں ، اس لیے ساری اہم معلومات فضا میں منتشر ہوگئیں ، لیکن اتنا فائدہ ضرور ہوا کہ راقم الحروف نے بعد میں مختلف مدارس خصوصاً جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں حدیث پڑھاتے ہوئے استادِ محترم کا طریقہ اپنایا۔ ’’یہ ضروری نہیں ہے کہ استاد جو کچھ بھی مطالعہ کرے یا تحریری طور پر منضبط کرے، وہ سب کا سب طلبا کے سامنے بیان کر دے، بلکہ بیان حسبِ ضرورت ہوتا ہے، لیکن تحریر سے یہ فائدہ ہوتا ہے کہ ایک مسئلے کے بارے میں مختلف دلائل اور مواد یک جا مل جاتا ہے (حوالوں کے ساتھ ساتھ) بہرحال یہ بات ضمناً آگئی ہے، اصل بات یہ ہے کہ مولانا عبیداﷲ صاحب مبارک پوری شیخ الحدیث کا طریقہ تدریس نہایت ہی موثر اور دل کش ہوتا تھا۔ آواز بہت پست ہوتی تھی، لیکن مٹھاس میں ڈوبی ہوئی اور شفقت سے بھرپور ......‘‘[1] ایک دوسرے مقام پر مولانا عبد الغفار حسن رحمانی فرماتے ہیں : ’’میرے اساتذہ میں ایک الشیخ عبیداﷲ مبارک پوری بھی تھے۔ یہ مشکاۃ المصابیح کی مشہور شرح مرعاۃ المفاتیح کے مولف ہیں ، ان کے پاس میں نے بلوغ المرام مکمل اور آخری سال میں موطا امام مالک اور نحو کی کچھ کتابیں پڑھیں ۔ وہ نہایت باریک خط میں بلوغ المرام پر حاشیہ لکھا کرتے تھے،
Flag Counter