Maktaba Wahhabi

259 - 335
اور پھر نمازِ فجر کے بعد فوراً درسِ بخاری شریف دیتا رہتا، اس لیے سونے کے لیے کبھی موقع نہیں ملتا تھا۔ رات میں دورانِ مطالعہ بہت سے اشارے اپنی ہتھیلیوں پر لکھ لیتا تھا اور فوراً نماز کے بعد درس دینا شروع کرتا تھا۔ اب سوچتا ہوں تو خود تعجب ہوتا ہے کہ اتنے کام کیسے انجام دیتا تھا؟‘‘ [1] ظاہر بات ہے کہ مدرسے کا وقت شروع ہونے سے پہلے ہی آپ کا درس شروع ہوتا تھا، یعنی فوراً بعد نمازِ فجر، وہ محض اس لیے کہ کتاب کے لیے مختص گھنٹیوں کا وقت آپ کے لیے ناکافی رہتا تھا، اس لیے آپ پورے بسط و تحقیق کے ساتھ درس دینے کے لیے خارجی اوقات میں پڑھاتے تھے۔ شیخ صاحب تدریس کے لیے مطالعے، فتوی نویسی اور دیگر علمی مشاغل میں اپنا سارا وقت لگاتے تھے۔ دہلی میں بائیس تئیس سال تک قیام کرنے کے باوجود وہاں کے لوگوں سے آپ نے راہ و رسم اور تعلقات بنانے کی کوشش نہ کی۔ شیخ صاحب کے شاگرد مولانا عبد الغفار حسن رحمانی آپ کے درس وتدریس سے متعلق فرماتے ہیں : ’’استادِ محترم سے راقم الحروف نے دوسرے سال میں بلوغ المرام اور ساتویں سال میں موطا امام مالک کے اسباق پڑھے، نیز شرح جامی کا بھی کچھ حصہ ان کے پاس زیرِ درس رہا۔ مولانا موصوف تدریس کے لیے پوری طرح تیار ہوکر آتے تھے۔ بلوغ المرام پڑھاتے ہوئے اس کی مشہور شرح سبل السلام اور دوسرے اہم حواشی یا ان کے خلاصے بلوغ المرام کے حاشیے پر تحریر فرمایا کرتے تھے، اسی طرح موطا امام مالک پڑھاتے ہوئے ان کا ذوقِ حدیث اور بھی بڑھ گیا۔ وہ موطا کی تمام شروح مثلاً
Flag Counter