Maktaba Wahhabi

254 - 335
میں آپ کو بَری کرتا ہوں ، ہتھکڑیاں کھول دی جائیں ۔ چنانچہ آپ کے ہاتھوں کی ہتھکڑیاں کھول دی گئیں اور مجسٹریٹ کے اشارے سے آپ ایک کرسی پر بیٹھ گئے۔ ’’رہائی کے بعد جب آپ مدرسے پہنچے تو معلوم ہوا کہ مہتمم صاحب مدرسے اور اس کے کتب خانہ کو جامعہ ملیہ کے حوالے کرکے مع اہل و عیال کراچی چلے گئے، چنانچہ دو دنوں کے بعد جامعہ کی لاری آئی اور کتابیں بھر بھر کر لے گئی۔ ’’اس سے یہ بات واضح ہوگئی کہ ذمے داروں میں مولانا مرحوم ہی کی ایک ہستی ایسی تھی، جو اس اجڑے اور لٹے ہوئے گلستانِ علم و فن پر آنسو بہاتی، ان شدائد و مصائب میں تپ کر مولانا کی امانت و دیانت اور نکھر گئی۔ آپ کا یہ حال تھا کہ پورے کتب خانہ کو از اول تا آخر جامعہ کے سپرد فرمایا۔ اگر کسی نے کام کی کوئی کتاب یا کاغذ کا کوئی ٹکڑا رکھنا چاہا اور آپ کو اس کی خبر ہوگئی تو بڑی سختی کے ساتھ اس حرکت سے روک دیا، گویا اس وقت آپ ﴿اِنَّ اللّٰہَ یَاْمُرُکُمْ اَنْ تُؤَدُّوا الْاَمٰنٰتِ اِلٰٓی اَھْلِھَا﴾ کی پوری عملی تفسیر تھے۔ ’’رہائی کے بعد دار الحدیث رحمانیہ کی خانہ ویرانی کو آپ کس دل وجگر سے دیکھتے؟ اس کا بچپن، شباب اور اس کی اخیر دور کی تمام بہاریں آپ کے سامنے گزری تھیں ۔ یہاں آپ نے اپنی عربی تعلیم کا ابتدائی دور بھی گزارا تھا، وسط دور بھی اور اخیر زمانہ بھی، اس کے ذرے ذرے سے آپ کو محبت تھی، اس لیے اسیری سے رہائی کے بعد اپنے گھر میں اجنبی بن کر رہنا کیسے گوارا ہوتا؟ مجبوراً آپ نے دھڑکتے دل اور غم ناک آنکھوں
Flag Counter