Maktaba Wahhabi

252 - 335
سے گڑبڑ کی خبریں ملنے لگیں ۔ یہاں تک کہ ۶؍ ستمبر کو آٹھ بجے شب میں خود مدرسے پر جنوبی طرف سے ہندوؤں نے خشت باری شروع کی۔ مدرسے کے لوگوں نے بھی اپنی مدافعت کی۔ دیر تک معرکہ آرائی رہی۔ مدرسے کا پھاٹک بند تھا، آپ دوسرے لوگوں کے ساتھ مدرسے کی چھت پر تھے اور وہیں سے مدافعت کر رہے تھے۔ نعرہ تکبیر کی صدا سن کر ملٹری پہنچ گئی، اس نے مدرسے کے باہر ہی سے کئی مرتبہ اشک آور گیس چھوڑی، گولیاں چلائیں ، مگر الحمد للہ کوئی زخمی نہیں ہوا۔ جب ہنگامہ فرو ہوا تو آپ عشا کی نماز کے لیے مسجد تشریف لے گئے، جو مدرسے سے قریب مگر اس کے احاطے سے باہر تھی۔ آپ کے ساتھ دو آدمی اور تھے۔ یہ لوگ نماز سے جوں ہی فارغ ہوئے، مسلح پولیس پہنچ گئی اور اس نے مسجد کو گھیر لیا۔ محلے کے کچھ دوسرے آدمیوں کی گرفتاری بھی ہوئی، سب کو پولیس کی لاری میں بٹھا کر تھانے پہنچایا گیا۔ تھانے والے شہر کے ہنگاموں کی وجہ سے اس قدر مصروف تھے کہ ان کو ان اسیرانِ بلا کے متعلق ضابطے کی کوئی کارروائی کرنے کی فرصت ہی نہ ملی، چنانچہ دوسرے دن آٹھ بجے صبح کو ان لوگوں کے پتے وغیرہ لکھے گئے اور پھر یہ لوگ دوپہر کے بعد حوالات میں بند کیے گئے۔ سنا ہے کہ ۲۴ ؍ گھنٹے سے زیادہ حوالات میں رکھنے کا قانون نہیں ہے، لیکن یہ لوگ تین روز تک حوالات ہی میں رہے۔ ’’حوالات کی لمبائی زیادہ سے زیادہ چار گز اور چوڑائی ڈھائی گز رہی ہوگی۔ شہر میں برابر گرفتاریاں ہو رہی تھیں اور سب کو اسی میں لاکر بند کیا جارہا تھا۔ کمرہ بالکل بھر گیا۔ ۲۴؍ گھنٹوں میں صرف ایک مرتبہ صبح کے
Flag Counter