Maktaba Wahhabi

241 - 335
پڑھاتے ہیں ۔‘‘[1] اس سے قبل نوشہروی صاحب نے مولانا نذیر احمد صاحب کے بارے میں یہ بھی لکھا ہے: ’’ مولانا نذیر احمد املوی ہر امتحان میں اول رہے اور سال آخر میں تمام مدرسے میں اولیت و اولویت کی وجہ سے انعام میں صحیح بخاری اور مبلغ چالیس روپے نقد انعام سے سرفراز ہوئے۔ یہ تکمیل ۱۵؍ شعبان ۱۳۴۶ھ کو ہوئی۔‘‘[2] مولانا عبد الرؤف صاحب رحمانی ۱۹۳۱ھ = ۱۳۵۰ھ میں دار الحدیث رحمانیہ سے فارغ ہوئے اور اس کے بعد اسی مدرسے میں مدرس مقرر ہوگئے۔ مولانا لکھتے ہیں : ’’ میرے پڑھانے کے زمانے میں مولانا عبد السلام صاحب درانی کا انتقال ہوچکا تھا، ان کی جگہ پر سو روپے ماہوار پر کئی ولایتی مولانا یکے بعد دیگرے آئے۔ ایک ولایتی مولانا آئے، طلبا نے ان کی شکایت کی، وہ چلے گئے، دوسرے آئے، طلبا نے ان کی بھی شکایت کی، حتی کہ تیسری جماعت کے بچوں نے بھی ان کی شکایت کی کہ کتاب سمجھ میں نہیں آتی ہے، اس لیے حضرت میاں صاحب ناظم جامعہ رحمانیہ کو یہ خیال ہوا کہ تیسری جماعت تک کے طلبا بڑے بڑے مولانا کی شکایت کرتے ہیں تو عبدالرؤف کیسے پانچویں جماعت کے طلبا کو پڑھا سکتا ہے، تو انھوں نے بطور خود پنجابی طلبا کو بلایا اور کہا کہ عبدالرؤف کے یہاں کتاب سمجھ میں آتی ہے؟ لڑکوں نے جواب دیا کہ خوب اچھی طرح کتاب سمجھ میں آتی ہے۔ مولانا عبدالجلیل نے کہا کہ مولانا عبد الرؤف کے یہاں کتاب اس طرح سمجھ میں آجاتی ہے کہ اگر چاہوں تو من و عن فوراً بیان کر دوں ۔ اس واقعے کو مولانا عبدالجلیل صاحب نے آکر مجھ سے بیان
Flag Counter