Maktaba Wahhabi

190 - 335
میں نے یہ خدمت انجام دی ۔۔۔۔‘‘[1] طلبا کے کھانے پینے میں کسی طرح کی کمی یا خرابی نہیں آنے دی جاتی تھی، کیونکہ مہتمم صاحب نے اگرچہ مدرسے سے متعلق تمام امور کے لیے الگ الگ ذمے دار مقرر کر رکھے تھے، مگر بہ نفس نفیس خود بھی ہر چیز کی وقتاً فوقتاً جانچ کرتے رہتے اور متعلقہ افراد کو تنبیہ کرتے رہتے۔ مطبخ کا بھی یہی معاملہ ہوتا۔ موصوف اکثر وبیشتر مطبخ کا چکر لگاتے تھے، کھانا کھا کر دیکھتے تھے اور اس تعلق سے تاکید کرتے کہ کسی قسم کی کمی نہیں ہونی چاہیے۔ اس سلسلے میں مدرسے سے وابستہ شخصیات کے تاثرات ملاحظہ ہوں : مولانا ابو یحییٰ امام خاں نوشہروی رقم طراز ہیں : ’’یہ دار الحدیث ۱۳۳۹ھ میں قائم ہوا، اس کے تمام مصارف مہتمم کے ذمے ہیں ، ایک عمارت جدید التعمیر ہے باڑہ ہندو راؤ میں ، جس میں دار التعلیم اور دار الاقامہ علاحدہ علاحدہ ہیں ۔ طلبا کے خور و نوش کا ذمے دار مدرسہ ہے اور کھانا عمدہ ملتا ہے۔۔۔۔‘‘[2] مولانانذیر احمد صاحب رحمانی اس سلسلے میں یوں رقم طراز ہیں : ’’۔۔۔ بلکہ یہاں باقاعدہ ایک مستقل مطبخ (باورچی خانہ) ہے، جس میں روٹی سالن وغیرہ پکانے اور ان کی نگرانی کے لیے مستقل ملازم ہیں ، ان کو معقول تنخواہیں دی جاتی ہیں ۔ دونوں وقت پکا پکایا بہترین کھانا سب کو اکٹھا ایک دستر خوان پر بٹھا کر کھلایا جاتا ہے۔ روزانہ بکری کا گوشت اور چپاتی ہوتی ہے۔ بحمد اﷲ گھر کی طرح سے بہ آرام دونوں وقت کھاتے ہیں ....‘‘[3]
Flag Counter