Maktaba Wahhabi

164 - 335
کرنا تھا، اس لیے ایک عیسائی (احمد مسیحی) ڈھونڈ نکالا اور اس سے چند دلائل نوٹ کیے۔ شیخ عطاء الرحمن دریا گنج کی ایک لائبریری میں لے گئے، جہاں سے بائبل کی دو عربی جلدیں مستعار لیں ۔۔۔۔‘‘[1] مولانا پروفیسر عبد العزیز میمن (استاذ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ ) بھی مدرسے کی زیارت کے لیے تشریف لایا کرتے تھے اور مدرسے اور اس کی لائبریری سے متعلق مفید مشورے دیتے تھے، چنانچہ مولانا محمد صاحب جوناگڑھی ۱۹۳۸ ئ؁ کے تعلیمی سال کے اختتامی اجلاس کی روداد بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ’’اس جلسے میں اب کی مرتبہ بحمد اﷲ مولانا عبد العزیز صاحب میمن پروفیسر مسلم یونیورسٹی علی گڑھ بھی تشریف لائے تھے، جس سے حجم بڑھ بھی گیا اور بارونق بھی ہوگیا، آپ نے عربی زبان میں نہایت فصیح و بلیغ ایک خطبہ ارشاد فرمایا، جس میں ترغیب دی کہ ایک لائبریری نہایت اعلی پیمانے پر قائم کرنی چاہیے اور عربی کی وہ کتابیں ، جنھیں میں ممالکِ اسلامیہ کی سیاحت میں دیکھ کر آیا ہوں اور جن کا صرف ایک ایک نسخہ روئے زمین پر ہے اور جو قدیم ترین کتابیں ہیں ، جو ہرن کی کھالوں پر اور اسی قسم کی چیزوں پر لکھی ہوئی ہیں جمع کرکے اس میں رکھی جائیں ، ساتھ ہی حدیث کی اور نایاب کتابیں یہاں جمع کی جائیں اور جماعتِ اہلِ حدیث خدمتِ حدیث کے اس اچھوتے حصے کی طرف اپنا رخ کرے۔۔۔۔‘‘[2] ٭٭٭
Flag Counter