Maktaba Wahhabi

163 - 335
ایک سوال کے جواب میں ایک جگہ لکھتے ہیں : ’’وقال صاحب الجامع الأزھر من حدیث النبي الأنور‘‘ (کتاب نادر في جزئین کبیرین علی منوال الجامع الصغیر للسیوطي، محفوظ في خزانۃ الکتب للمدرسۃ الرحمانیۃ بدھلي) [1] مدرسے کے زائرین اپنے تاثرات میں مدرسے کے کتب خانے کا بھی بسا اوقات تذکرہ کرتے تھے، چنانچہ مدینہ منورہ سے تشریف لانے والے وہاں کے قاضی القضاۃ نومبر ۱۹۳۳ء میں مدرسے کی زیارت کے موقع پر اپنے تاثرات میں لکھتے ہیں : ’’وبعد! نظرنا مکتبۃ المدرسۃ متفقدین خزائنھا ناظرین في کتبھا،و اللّٰہ لقد ألفیناھا مکتبۃ مفیدۃ وحاویۃ کل ما یحتاجہ الطالب۔۔۔‘‘[2] ’’ہم نے مدرسے کا کتب خانہ دیکھا، اس کے علمی خزائن اور کتابوں کا جائزہ لیا، واﷲ ہم نے اس کو ایک مفید کتب خانہ پایا، جو ایسی تمام کتابوں سے معمور ہے، جن کی طلبا کو ضرورت ہوتی ہے۔‘‘ کتب خانہ سے متعلق تمام اہتمامات و انتظامات کے ساتھ ہی اگر طلبا کو کبھی ایسی کتابوں کی ضرورت آپڑتی، جو مدرسے میں نہ ہوتیں تو ناظم مدرسہ بنفس نفیس طلبا کو ساتھ لے کر دوسرے کتب خانوں میں جاتے اور کتابیں مستعار لاتے۔ چنانچہ مولانا عبدالغفار حسن رحمانی رحمہ اللہ رحمانیہ کے تعارف میں وہاں کی غیر درسی سرگرمیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے طلبا کے مابین مناظرہ کی مشق کی تفصیل میں بیان کرتے ہیں : ’’ایک مناظرہ ’’کفارہ مسیح‘‘ کے موضوع پر تھا۔ میں نے مسیحی موقف کا دفاع
Flag Counter