Maktaba Wahhabi

150 - 335
سہ ماہی اور شش ماہی مدرسے میں پڑھانے والے مدرسین کتابیں بدل کر خود لیتے تھے، مگر سالانہ امتحان خاص اہتمام سے ہوتا۔ اس امتحان کے سلسلے میں مدرسے کا یہ ضابطہ طے تھا کہ مدرسین مدرسہ نہ تو اس کے سوالات تیار کریں گے اور نہ امتحان کی نگرانی اور امتحانی کاپیوں کی چانچ کریں گے، بلکہ ان تمام کاموں کے لیے کسی ایسے فرد یا افراد کی خدمت لی جائے گی، جس کا مدرسے سے تعلق نہ ہو، تاکہ امتحان کی شفافیت برقرار رہے۔ اس نظام کے اثرات اساتذہ کی تدریس پر اور طلبا کی پڑھائی اور تیاری پر لازماً پڑتے ہیں ، جیسا کہ اہلِ تجربہ سے مخفی نہ ہوگا۔ سہ ماہی اور شش ماہی امتحان مدرسے کے اساتذہ لیتے تھے، البتہ کتابوں کا اساتذہ کے درمیان تبادلہ ہوتا تھا، یعنی ایک مدرس کی پڑھائی ہوئی کتاب کا پرچہ دوسرا مدرس بناتا تھا۔ ہر امتحان سے قبل طلبا کو ایک ہفتہ تیاری کا موقع دیا جاتا تھا۔ روزانہ تین امتحان ہوتے تھے، اس طرح تین یوم میں امتحان مکمل ہو جاتے۔ سارے امتحانات تحریری ہوتے تھے۔ عموماً سہ ماہی کے بعد ایک دن اور شش ماہی کے بعد دو دن مدرسے میں تعطیل رہتی، ہر مرتبہ اپنی جماعت میں اول آنے والوں کو دو دو روپے انعام دیے جاتے، کبھی کبھی اس میں اضافہ بھی کر دیا جاتا تھا۔ سہ ماہی اور شش ماہی امتحانات کی جھلکیوں پر مشتمل درج ذیل رپورٹیں ملاحظہ ہوں : ’’سہ ماہی امتحان‘‘ کے عنوان سے ’’محدث‘‘ دہلی کے ایک شمارے میں درج ذیل خبر مندرج ہے: ’’ذی الحجہ ۱۳۵۶ھ مطابق فروری ۱۹۳۸ء کے آخری ہفتہ میں طلبا کو سہ ماہی امتحان کی تیاری کے لیے ایک ہفتے کی مہلت دے کر ۲؍ محرم ۱۳۵۷ھ مطابق ۵؍ مارچ ۱۹۳۸ء یوم شنبہ (ہفتہ) سے باقاعدہ تحریری امتحان شروع
Flag Counter