Maktaba Wahhabi

108 - 186
بہت فائدہ ہوا۔ ایک مرتبہ مجھے دردِ شقیقہ شروع ہوگئی، تکلیف اور خوف کی وجہ سے میری بہت بری حالت ہوگئی کہ کہیں یہ کسی خطرناک بیماری کا باعث نہ ہو۔ اسی وجہ سے میں ڈاکٹر کے پاس بھی نہیں گئی ۔ مجھے بلند آواز اشیاء سے بہت زیادہ خوف آتا تھا۔ میں طیارے میں بیٹھنے سے ڈرتی تھی کیوں کہ مجھے یہ خیال آتا رہتا تھا کہ میں طیارے سے گر جائوں گی۔ میری سہیلی نوال میرے بارے میں کہتی ہے کہ میں صرف نماز اور وضو کے وسوسے میں ہی مبتلا نہیں ہوں بلکہ بیماری، موت اور غوروفکر کے خوف میں بھی مبتلا ہوں۔ ٭…فہد نامی آدمی کہتا ہے: میری زندگی میں پریشانی یہ تھی کہ میں جب روزے کی حالت میں نماز پڑھنے کے لیے وضو کرتا تو کلی کرتے وقت یہ خیال ذہن میں پیوست ہوجاتا کہ پانی میرے پیٹ میں چلا گیا ہے۔ میں بہت پریشان رہتا اور محسوس کرتا کہ میرا روزہ تو باطل ہوگیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ روزے کی وجہسے مجھے کوئی خوشی نہ ہوتی۔ حالانکہ میں جانتا تھا کہ نادانستگی میں پیٹ میں جانے والی چیز روزے کو باطل نہیں کرتی۔ ٭…بہن ام سعد کہتی ہیں:میرے چار بچے ہیں لیکن میری زندگی بڑے عذاب میں تھی۔ میں جب بھی کسی چیخ کی آواز سنتی، میرا دل پریشان ہو جاتا۔ میں اسی پریشانی میں گھر سے نکل پڑتی اور کبھی کبھی تو سڑک تک بھی پہنچ جاتی۔ میں اکثر دروازے پر کھڑی ہو کر گزرنے والوں سے چیخ کے بارے میں پوچھتی۔ مجھے محسوس ہوتا کہ یہ چیخ میرے بچوں میں سے کسی کی ہے۔ میرے بچوں کے گھر لوٹ آنے تک میرا خوف بڑھتا رہتا۔ ٭…س۔ف نامی بھائی بیان کرتے ہیں: میری پریشانی عجیب و غریب تھی۔ رمضان کے مہینے میں سحری کھاتے وقت دانتوں میں رہ جانے والے کھانے کے ذرات میری پریشانی کا سبب تھے۔ میں ان کو نکالنے کی کوشش کرتا رہتا، یہاں تک کہ میرے مسوڑھے زخمی ہوجاتے۔ شیطان میرے دل میں خیال ڈال دیتا کہ دانتوں میں پھنسے ہوئے ذرات چونکہ تو نے نگل لیا ہے اس لیے تیرا روزہ ٹوٹ گیا ہے۔ میں بھی محسوس کرتا تھا کہ میرا روزہ قبول نہیں ہوگا جس کی وجہسے میرے غم میں اضافہ ہو جاتا۔ حالانکہ مجھے اس بات کا اچھی طرح علم تھا
Flag Counter