Maktaba Wahhabi

47 - 186
ہوتی ہے اسے رفع بھی یقین کے ساتھ ہی کیا جاتا ہے۔ اگر وسوسے میں پڑے ہوئے آدمی کو اس بات کا یقین ہو جا ئے اور اس قاعدے پر عمل کرنا شروع کر دے تو اس کے وسوسے ختم ہو جائیں گے اور اس کی زندگی آسان ہو جا ئے گی ۔ اس کی دلیل وہ حدیث ہے جس کے راوی جناب ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اِذَا وَجَدَ أَحَدُکُمْ فِي بَطْنِہٖ فَأَشْکَلَ عَلَیْہِ أَ خَرَجَ مِنْہُ شَيْئٌ أَمْ لَا؟ فَـلَا یَخْرُجْ مِنَ الْمَسْجِدِ حَتّٰی یَسْمَعَ صَوْتاً أَوْ یَجِدَ رِیْحاً)) [1] ’’جب کوئی آدمی اپنے پیٹ میں ہوا محسوس کرے اوراس کو اشکال پیدا ہو جا ئے کہ اس کے پیٹ سے ہوا خارج ہوئی ہے یا نہیں، تو وہ آدمی وضو کے لیے مسجد سے نہ نکلے یہاں تک کہ وہ آواز سن لے یا بو پائے۔‘‘ اگر کوئی آدمی وضو کرے، پھر اسے شک ہو جا ئے کہ اس کا وضوٹوٹ گیا ہے یا نہیں، تو وہ اس شک کی طرف کوئی دھیان نہ دے اور یقین پر بنا کرتے ہوئے اسی وضو کے ساتھ نماز پڑھ لے۔ ۲… اس بات کو یاد رکھنا چاہیے کہ حق و ہ آسان شریعت ہے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لے کر آئے تھے اور جو اس کے علاوہ ہے وہ باطل ہے۔ شارع کی آسانیاں، وسوسوں کی تنگیاں: شریعت کی بنیاد ایسی آسان، رفع حرج اور تکلیف کو دور کرنے پر ہے کہ جس کی طاقت انسان نہیں رکھتا۔ یہ ایک عظیم نعمت ہے کہ جسے بہت سے لوگوں نے اپنے تشدد کی وجہ سے اور شیطان کی غلامی کی وجہ سے حرام کر دیا ہے۔ انہی میں سے ایک وسوسے کو دور کرنے کے لیے وضو کے بعد اپنی شرمگاہ اور شلوار پر پانی کے چھینٹے مارنا ہے۔ علامہ ابن القیم رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ الشیخ ابو محمد رحمہ اللہ علیہ نے فرمایا:انسان کے لیے یہ بات مستحب ہے کہ وہ پیشاب کرنے کے بعد اپنی شرمگاہ اور شلوار پر پانی کے چھینٹے مارے۔
Flag Counter