Maktaba Wahhabi

38 - 186
قسم کی باتیں کرنا ہمیں زیب ہی نہیں دیتااور یہ باتیں بہت بڑا بہتا ن ہیں ۔ آپ نے فوراً اپنے دل اور زبان سے ان باتوں کا انکار کر دیا اورا ٓپ فوراً ایسے لوگوں سے دور بھاگ جائیں گے کیوں کہ یہ تو فی نفسہٖ وسوسہ ہیں۔ وہ شیطان جو خون کی طرح ابن آدم کے اندر گردش کرتا ہے آپ کو شرک میں ڈالنا چاہتا تھا۔ آپ کے ایمان کو مشکوک کرنا چاہتا ہے۔ موجودہ حالات: آپ مشرق و مغرب کے بڑے بڑے اور اہم شہروں کے متعلق سنتے ہیں کہ جو لوگوں سے بھرے ہوئے ہیں۔ان شہروں میں معاشرتی اور اخلاقی خرابیاں اس قدر زیادہ ہیں کہ ان میں رہنا صحیح نہیں۔ لیکن شیطان کو ان شہروں کے رہنے والوں کے لیے وسوسوں کی کوئی ضرورت نہیں ،کیوں کہ اسے تو مؤمنوں کا ایمان خراب کرنے سے غرض ہے جس کے لیے وہ اپنے لائو لشکر تیار رکھتا ہے۔ تاکہ ان کے دلوں سے ہدایت اور علم کے نور کو بجھا دے اور ان میں اندھیرے، شک اور حیرانی بھر دے۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مرض کی شافی دوا بیان فرمائی ہے جو آپ کے اس قول میں ہے: ((فَلْیَسْتَعِذْ بِاللّٰہِ وَلْیَنْتَہِ)) ’’وہ اللہ کی پناہ طلب کرے اور برے خیال سے رک جا ئے۔‘‘ جب انسان ان سوچوں سے باز آ جا ئے گا اور اللہ تعالیٰ کی عبادت میں مشغول ہو جا ئے گا تو اللہ تعالیٰ کی توفیق کے ساتھ برے خیالات اور وسوسے اس سے دور بھاگ جا ئیں گے۔ اس قسم کی تمام سوچوں کو اپنے دل سے کھرچ دیجئے۔ یقین رکھئے کہ آپ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے ہیں، اسے پکارتے ہیں اور اسی کوعظیم تصور کرتے ہیں۔ اگر آپ کسی کو اللہ تعالیٰ کے بارے میں ان خیالات کا حامل پائیں کہ جن خیالات کو شیطانی وسوسوں کے ذریعے آپ خود اپنائے ہوئے ہیں تو آپ طاقت رکھنے کی صورت میں اسے قتل کر دیں ۔کیوں کہ اس قسم کی باتوں کی کوئی حقیقت نہیں۔ جس طرح کوئی بندہ اپنے کپڑوں کو خوب اچھی طرح دھو کر پہنے۔ پھر اگر شیطان یہ وسوسہ ڈالے کہ تمہارے کپڑے نا پاک ہیں ، اس لیے تمہاری نماز نہیں ہو
Flag Counter