Maktaba Wahhabi

58 - 186
’’جابیہ‘‘ نامی جگہ سے آئے تو آپ نے ایک نصرانی سے کپڑے مستعار لے کر پہنے اور نصرانی عورت کے مشکیزے سے وضو بھی کیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے ہوئے بعض دفعہ اپنی نواسی امامہ بنت زینب کو اٹھا لیتے، جب سجدہ کرتے تو اسے اتار دیتے او ر جب کھڑے ہوتے تو دوبارہ اٹھا لیتے۔ لوگوں کا طرزِ عمل: بعض لوگ کسی بچے کو اٹھالیں یا کوئی بچہ ان کے کپڑوں کے ساتھ لگ جا ئے تو شک میں پڑ جاتے ہیں اور کپڑے کو دھوتے ہیں یا کپڑے ہی تبدیل کر لیتے ہیں۔ حالانکہ جب تک نجاست و گندگی ثابت نہ ہو جائے اس وقت تک کپڑے کو دھونا ضروری نہیں ہے۔ سیّدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ((کُنَّا مَعَ النَّبِيِّصَلَّی اللّٰہُ عَلَیہِ وَآلِہٖ وَسَلَّمَ فِي صَلاَۃِ العِشَائِ فَلَمَّا سَجَدَ وَثَبَ الْحَسَنُ وَالْحُسَیْنُ عَلَی ظَھْرِہٖ، فَلَمَّا رَفَعَ رَأْسَہُ أَخَذَھُمَا بِیَدِہِ مِنْ خَلفِہِ أَخْذًا رَفِیْقاً ووَضَعَھُما عَلَی الأَ رْضِ، فَاِذَا عَادَ عَادَا، حَتَّی قَضَی صَـلَا تَہُ)) [1] ’’ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھ رہے تھے۔ جب آپ سجدہ میں گئے تو حسن اور حسین رضی اللہ عنہ آپ کی پشت پر چڑھ گئے۔ جب آپ نے سجدہ سے سر اٹھا نا چاہا تو ان دونوں کو بڑی نرمی کے ساتھ ہاتھ پیچھے کر کے پکڑا اور زمین پر اتار دیا۔ جب آپ دوسرے سجدہ میں گئے تو وہ دوبارہ پشت پر چڑھ گئے یہاں تک کہ آپ نے ایسے ہی نماز مکمل کی۔ ‘‘ یہی وجہ ہے کہ سلف صالحین کی بڑی جماعت سیّدنا عبد اللہ بن عمر، عطا بن ابی رباح، سعید بن المسیب، امام طائوس، سالم، مجاہد، اما م شبعی، ابراہیم نخعی، زہری، یحییٰ بن سعیدانصاری، حکم، اوزاعی، امام مالک، اسحاق بن راھویہ، ابو ثوراور امام احمد وغیرہ نے یہ فتویٰ دیا ہے کہ اگر
Flag Counter