Maktaba Wahhabi

81 - 186
بعد آپ نے فرمایا: ((لَوْتَاَخَّرَ الْھِلَالُ لَوَاصَلْتُ وِصَالاً یَدَعُ الْمُتَعَمِّقُوْنَ تَعَمُّقَھُمْ)) [1] ’’اگر چاند نظر نہ آتا تو میں لگاتار روزے رکھتا جاتا، اور غلو کرنے والوں کو ان کے غلو میں چھوڑ دیتا۔ ‘‘ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’اہل وسواس و اہل غلو سخت سزا کے مستحق ہیں جو ان کے لیے عبرت اور دوسروں کے لیے مثال ہو۔ کیوں کہ انہوں نے دین کی وہ تشریح کی ہے جس کی اللہ تعالیٰ نے اجازت نہیں دی اور وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت سنت طریقے کی بجائے بدعت طریقے سے کرتے ہیں۔ ‘‘ علامہ ابن القیم رحمہ اللہ کے نزدیک اہل وسوسہ کی حالت: علامہ ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’اہل وسوسہ کے ایک گروہ سے تو شیطان کی اطاعت ثابت ہو چکی ہے کیوں کہ انہوں نے اس کے وسوسے اور قول کو قبول کیااور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے اتباع سے بے رغبتی کی ہے۔حتی کہ اگر کوئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کے مطابق وضو اور نماز ادا کرے تو اس کے وضو کو باطل اور نماز کو صحیح نہیں سمجھتے۔ اگر کسی کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق عمل کرتا دیکھ لیں مثلا ًبچوں کو کھانا کھلانا یا عام مسلمانوں کو کھانا کھلانا تو اس برتن کو نجس اور پلید سمجھتے ہیں گویا کہ اس میں کتامنہ ڈال گیا ہو۔ شیطان کی دعوت کو قبول کرنے کی وجہ سے ان کی حالت پاگلوں جیسی ہو چکی ہے۔ ان کا مذہب حقیقتوں اور حسی معاملات کا انکار کرنے والے سو فسطائیوں کے ساتھ مشابہ ہو چکا ہے۔ ان میں سے ایک آدمی اپنے آپ کو اپنی آنکھوں سے اپنے عضو کو دھوتے ہو ئے دیکھتا ہے، اپنی زبان سے تکبیر اور قراء ت اتنی بلند آواز سے پڑھتا ہے کہ کانوں سے سن لیتا ہے ۔ حتی کہ دوسرے لوگ بھی سن کر یقین کر لیتے ہیں لیکن یہ آدمی پھر بھی شک میں پڑجاتا ہے کہ اس نے یہ کام کیے ہیںیا نہیں؟ شیطان اسے نیت میں بھی شک میں ڈال دیتا ہے حالانکہ وہ یقینا نیت
Flag Counter